صدر روحانی: آخرت کی شاہراہ، لوگوں کی دنیوی زندگی سے ہی عبور کرتی ہے اور دنیا، آخرت کی کھیتی ہے، اسی لئے دین و دنیا میں کوئی تضاد نہیں۔
جماران کے مطابق، حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ " آج ہم امام کے مزار پر حاضر ہوئے ہیں تاکہ بارہویں دور حکومت کے آغاز کے موقع پر ایک مرتبہ پھر امام کے اہداف و مقاصد کے ساتھ تجدید بیعت کریں" کہا: امام نے ہمیں سکھایا ہےکہ اللہ پر ایمان اور دیانتداری کے ساتھ ساتھ، ہمیں اپنی عوام پر بھی بھروسہ ہونا چاہئے اور الہی دستورات کا نفاذ، عوام پر بھروسہ اور ان کے ایثار و فداکاری کے سائے میں ہی ممکن ہے۔
صدر روحانی نے واضح کیا: امام نے عوام کےلئے جمہوریت اور اسلامیت کا بہترین تحفہ پیش کیا ہے اور ہمیں سکھایا کہ الہی دستورات کا نفاذ، جمہوریت کے ساتھ نہ صرف منافات نہیں رکھتا بلکہ عوامی اقتدار کے سائے میں دین کی جڑیں بھی مضبوط ہوسکتی ہیں۔
صدر مملکت نے مزید کہا: امام خمینی نے ہمیشہ لوگوں کے خدشات، مطالبات اور ضروریات کو فوقیت دیتے ہوئے معاشرے کے کمزور طبقے کے کردار کو کاخ نشینوں کے کردار پر اہمیت اور برتری دی ہے۔
حجت الاسلام ڈاکٹر روحانی نے واضح کیا: امام نے اچھی طرح ہمیں اس بات کی تعلیم دی کہ آخرت کی شاہراہ، لوگوں کی دنیوی زندگی سے ہی عبور کرتی ہے اور دنیا، آخرت کی کھیتی ہے، اسی لئے نہ صرف دین اور دنیا میں کوئی تضاد نہیں بلکہ اسلام محمدی اور نظام اسلامی کا مقصد لوگوں کی مادی اور معنوی ضروریات کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔
روحانی نے کہا: ہم جانتے ہیں کہ امام نے فرمایا: عوام ہی کےلئے عوام کے ساتھ رہو اور عوامی امنگوں کے تحت حرکت کرتے ہوئے ہمارا بھروسہ حق پر ہونا چاہئے اور ہمارا آخری مقصد خدا کی خوشنودی ہو۔
حرم امام خمینی(رح) کے متولی اور یادگار امام، حجت الاسلام سید حسن خمینی نے ہفتہ حکومت اسلامی کے موقع پر حکومتی عہدے داروں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا: عوام نے اپنے ارادے سے بارہویں حکومت کو بروئے کار لایا ہے اور عوام کی نظریں ان وعدوں کے عملی صورت اختیار کرنے پر مرکوز ہیں جن کا وعدہ انتخابات کے دوران کیا جا چکا ہے اور صدر محترم نے اس پر تاکید کی ہے۔ مجھے یقین ہےکہ محترم صدر جمہور، اپنے کئے ہوئے وعدوں پر قائم ہیں، اسی لئے مستقبل میں حالات کے بہتر ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ رب العزت سے دعاگو ہیں کہ فرزند ملت، حجت الاسلام ڈاکٹر روحانی اور ان کی کابینہ کو عوامی مشکلات کو سمجھ کر بہتر طریقے سے حل کرنے کی توفیق حاصل ہو، کیونکہ لوگوں کی دنیوی مشکلات کا حل، سماج اور معاشرے میں مذہبی بنیادوں کے فروغ اور آخرت کے سنوارنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔