آقا حکیم کی وفات کے بعد، رات کو اعلان ہوا کہ آقا حکیم فوت ہوچکے ہیں۔ اس رات امام (رح) اپنے مکان کی چھت پر تشریف فرماتھے۔ آپ (رح) کے ایک بھائی بیان کرتے ہیں مجھے ایسا لگا کہ جیسے کوئی رو رہا ہے۔ جب میں نے غور سے دیکھا تو خود امام (رح) بیٹھے رو رہے تھے۔ اس سے اگلے دن امام (رح) نے فرمایا:
سب کو جمع کریں اور ان سے کہیں کہ آپ کسی بھی محفل میں میری حمایت اور میرا دفاع نہ کریں اور وہاں میرا نام تک نہ لیں یہاں تک کہ میرے دشمن اگر میرے بیٹے مصطفی کے رخسار پر طمانچہ ماریں یا مجھے گالیاں دیں، آپ نے ان کو کچھ نہیں کہنا ہے۔
اگر چہ کچھ افراد ایسے بھی تھے کہ جنہوں نے ادھر ادھر پیسے و غیرہ بھی بھیجے، تا کہ آقا حکیم کے بعد عوام ان کی طرف مائل ہو، لیکن امام (رح) نے ہمیں ہر طرح کی ایسی حرکت سے روک دیا۔ یہاں تک کہ امام (رح) اس بات پر بھی تیار نہیں تھے کہ وہ اپنی مرجعیت کا اعلان کریں یا دوسروں کے مابین اس کا پرچار کریں۔ انہی دنوں میں کچھ لوگ موصل اور کرکوک سے آپ (رح) کی خدمت میں آئے اور عرض کی: کہ هم کس کی تقلید کریں؟ کیا آقا حکیم کی تقلید پر باقی رہیں؟ آپ نے انہیں فرمایا: کہ آپ آقا حکیم کی تقلید پر ہی ثابت قدم رہیں۔
یہ بات اپنے نفس پر تسلط کے بغیر ممکن نہیں ہے اس لئے کہ اس بات کے لئے بہت زیادہ حوصلہ چاہیئے کہ ایک مرجع تقلید کے پاس لوگ آئیں اور وہ انہیں اس انداز میں رہنمائی فرمائے۔