امام رضا (ع): آج وہ دن جس میں اللہ کی رحمت نازل ہوئی اور زمین کا فرش بچھایا گیا۔
دحو الارض کی تاریخ اور اس دن کے اہم واقعات
احادیث اور فقہی منابع کے مطابق " دحو الارض " [زمین کو پھیلانے کا دن] کی تاریخ 25 ذو القعدہ ہے؛ دینی اعتبار سے اس دن کا شمار با فضیلت دنوں میں ہوتا ہے اور اس دن بعض عبادی اعمال جیسے روزہ رکھنا اور نماز پڑھنے کی سفارش کی گئی ہے۔
تاریخ قدیم میں آیا ہےکہ " دحو الارض " ایران میں رائج شمسی کیلنڈر کے ساتویں مہینہ یعنی " مہر ماہ " میں واقع ہوا ہے۔ احادیث میں اس دن سے متعلق بعض انبیاء علیہم السلام کے تاریخی واقعات مذکور ہیں۔ منجملہ ان واقعات میں: حضرت آدم ابو البشر (ع) پر خدا کی رحمت کا نزول، حضرت نوح نبی (ع) کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگر انداز ہونا، حضرت ابراہیم خلیل اللہ (ع) اور حضرت عیسی بن مریم روح اللہ (ع) کی ولادت و غیرہ ہیں۔
تفسیر سورت حم السجدہ میں ابن عباس سے نقل کیا گیا ہےکہ " اِئْتِيَا طَوْعًا " تم [ آسمان و زمین] دونوں، " قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ " میں " اِئْتِيَا " سے مراد "اعطینا" یعنی ہم نے دیا ہے؛
" ثُمَّ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاء وَهِيَ دُخَانٌ فَقَالَ لَهَا وَلِلْأَرْضِ اِئْتِيَا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا قَالَتَا أَتَيْنَا طَائِعِينَ "
پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اس وقت دھواں تھا پھر آسمان اور زمین سے کہا: دونوں آ جاؤ خواہ خوشی سے یا کراہت سے، ان دونوں نے کہا: ہم بخوشی آ گئے ...
اللہ تعالیٰ سے کوئی بات چھپائی نہیں جا سکتی اور زمین کو دو دن میں پیدا کیا پھر آسمان کو پیدا کیا؛ پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور ان کو دو دنوں میں برابر کیا؛ پھر زمین کو بچھایا اور زمین کا بچھانا یہ ہےکہ اس سے پانی اور چرنے کی جگہ نکالی؛ پہاڑ اور ٹیلے وغیرہ اور جو کچھ آسمان اور زمین کے درمیان ہے، دوسرے دو دنوں میں پیدا کی؛ اللہ تعالیٰ کے قول " دَحَاهَا " کا یہی مطلب ہے۔
اللہ تعالیٰ کے قول کہ زمین کو دو دنوں میں پیدا کیا اس کی صورت یہ ہےکہ زمین کو اور اس کے اندر کی تمام چیزوں کو چار دنوں میں پیدا کیا اور آسمان دو دنوں میں پیدا کئے گئے یعنی پہلے زمین کی تخلیق ہوئی اس کے بعد آسمان کی، پھر زمین کی آبادی ہوئی؛ لہذا آسمان کی تخلیق، زمین کی تخلیق کے بعد اور زمین کی آبادی سے پہلے ہوئی؛ وَ کانَ اللَّهُ غَفُوراً رَحيماً۔
دحو کے لغوی معنی، پھیلانا اور وسعت دینا ہے۔
مجمع البحرین میں لکھا گیا ہےکہ خداوند عالم نے فرمایا: " وَالأرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا " اور اس کے بعد اس نے زمین کو بچھایا۔ نازعات/۳۰
حدیث میں ہے:" یوم دحو الارض ...
أبو الحسن الرضا (علیه السّلام) قال: صوموا، فإني أصبحت صائما. قلنا: جعلنا الله فداك، أي يوم هو؟ قال: يوم نشرت فيه الرحمة و دحيت فيه الأرض" التهذيب ج1 ص306.
روز دحو الارض یعنی زمین کا فرش بچھانا ...
امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: آج کے دن روزہ رکھو میں نے بھی روزہ رکھا ہے؛ ہم نے پوچھا: یابن رسول اللہ، آج کون سا دن ہے؟ فرمایا: وہ دن جس میں اللہ کی رحمت نازل ہوئی اور زمین کا فرش بچھایا گیا۔
لہذا دحو الارض کا مطلب یہ ہےکہ ابتدا میں سطح زمین طوفانی بارشوں سے بھری ہوئی تھی اس کے بعد یہ پانی دھیرے دھیرے زمین کے سوراخوں میں چلا گیا اور زمین کی خشکی سامنے آ گئی یہاں تک کہ موجودہ حالت میں آگئی۔ تفسیر نمونہ ج۲۶، ص۱۰۰۔
سورہ نازعات کی ۳۰ویں آیت میں " وَالأرْضَ بَعْدَ ذَلِكَ دَحَاهَا " زمین کے پھیلانے کیطرف اشارہ ہے اور بعض روایات میں آیا ہےکہ زمین کو سب سے پہلے کعبہ کے نیچے سے پھیلانا شروع کیا۔
کتاب الفرقان فی تفسیر القرآن بالقرآن کی جلد۳۰ ص۹۰ میں ایک روایت، مولا امام علی بن ابی طالب علیہما السلام سے ذکر ہوئی ہےکہ:
إن شاميا سأله عن مكة المكرمة لم سميت مكة؟ [ ایک شامی مرد نے مولا امیر المومنین (ع) سے سوال کیا کہ کیوں مکہ کو مکہ کہا گیا؟]
قال: لأن الله تعالی مك [ای دحرج] الأرض من تحتها، أي دحاها؛ [ امام (ع) نے فرمایا: اس وجہ سے کہ زمین مکہ کے نیچے سے پھیلنا شروع ہوئی]۔
و عنه عليه السّلام أيضا: فلما خلق الله الأرض دحاها من تحت الكعبة ثم بسطها على الماء؛ [ جب خداوند عالم نے زمین کو خلق کیا تو اس کا فرش کعبہ کے نیچے سے پھیلانا شروع کیا پھر اسے پانی پر پھیلا دیا ]۔
یہ دن بہت با برکت دن ہے اور اس کے کچھ مخصوص اعمال حسب ذیل ہیں:
۱/۔ روزہ رکھنا؛
۲/۔ شب دحو الارض کو بیدار رہنا؛
۳/۔ اس دن کی مخصوص دعائیں پڑھنا؛
۴/۔ اس دن غسل کرکے ظہر کے نزدیک حسب ذیل طریقے سے نماز پڑھنا:
ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد، پانچ مرتبہ سورہ "الشمس" پڑھے اور سلام کے بعد کہے: لا حَوْلَ و لا قوَّهَ اِلّا بِالله العلي العظيم اور اس دعا کو پڑھے: يا مُقيلَ الْعَثَراتِ اَقِلْني عَثْرَتي يا مُجيبَ الدَّعَواتِ اَجِبْ دَعْوَتي يا سامِعَ الْاَصْواتِ اِسْمَعْ صَوْتي وَ ارْحَمْني و تَجاوَزْ عَنْ سَيئاتي وَ ما عِنْدي يا ذَا الْجَلالِ وَ الْاِکْرام.
۵/۔ مفاتیح الجنان میں موجود اس دن کی دعا پڑھنا:
اللَّهُمَّ دَاحِيَ الْكَعْبَةِ وَ فَالِقَ الْحَبَّةِ وَ صَارِفَ اللَّزْبَةِ وَ كَاشِفَ كُلِّ كُرْبَةٍ أَسْأَلُكَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مِنْ أَيَّامِكَ الَّتِي أَعْظَمْتَ حَقَّهَا وَ أَقْدَمْتَ سَبْقَهَا وَ جَعَلْتَهَا عِنْدَ الْمُؤْمِنِينَ وَدِيعَةً وَ إِلَيْكَ ذَرِيعَةً وَ بِرَحْمَتِكَ الْوَسِيعَةِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ عَبْدِكَ الْمُنْتَجَبِ فِي الْمِيثَاقِ الْقَرِيبِ يَوْمَ التَّلاقِ فَاتِقِ كُلِّ رَتْقٍ وَ دَاعٍ إِلَى كُلِّ حَقٍّ وَ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ الْأَطْهَارِ الْهُدَاةِ الْمَنَارِ دَعَائِمِ الْجَبَّارِ وَ وُلاةِ الْجَنَّةِ وَ النَّارِ وَ أَعْطِنَا فِي يَوْمِنَا هَذَا مِنْ عَطَائِكَ الْمَخْزُونِ غَيْرَ مَقْطُوعٍ وَ لا مَمْنُوعٍ [مَمْنُونٍ ] تَجْمَعُ لَنَا بِهِ التَّوْبَةَ وَ حُسْنَ الْأَوْبَةِ ،يَا خَيْرَ مَدْعُوٍّ وَ أَكْرَمَ مَرْجُوٍّ يَا كَفِيُّ يَا وَفِيُّ يَا مَنْ لُطْفُهُ خَفِيٌّ الْطُفْ لِي بِلُطْفِكَ وَ أَسْعِدْنِي بِعَفْوِكَ وَ أَيِّدْنِي بِنَصْرِكَ وَ لا تُنْسِنِي كَرِيمَ ذِكْرِكَ بِوُلاةِ أَمْرِكَ وَ حَفَظَةِ سِرِّكَ وَ احْفَظْنِي مِنْ شَوَائِبِ الدَّهْرِ إِلَى يَوْمِ الْحَشْرِ وَ النَّشْرِ وَ أَشْهِدْنِي أَوْلِيَاءَكَ عِنْدَ خُرُوجِ نَفْسِي وَ حُلُولِ رَمْسِي وَ انْقِطَاعِ عَمَلِي وَ انْقِضَاءِ أَجَلِي اللَّهُمَّ وَ اذْكُرْنِي عَلَى طُولِ الْبِلَى إِذَا حَلَلْتُ بَيْنَ أَطْبَاقِ الثَّرَى وَ نَسِيَنِيَ النَّاسُونَ مِنَ الْوَرَى وَ أَحْلِلْنِي دَارَ الْمُقَامَةِ وَ بَوِّئْنِي مَنْزِلَ الْكَرَامَةِ ،وَ اجْعَلْنِي مِنْ مُرَافِقِي أَوْلِيَائِكَ وَ أَهْلِ اجْتِبَائِكَ وَ اصْطِفَائِكَ وَ بَارِكْ لِي فِي لِقَائِكَ وَ ارْزُقْنِي حُسْنَ الْعَمَلِ قَبْلَ حُلُولِ الْأَجَلِ بَرِيئا مِنَ الزَّلَلِ وَ سُوءِ الْخَطَلِ اللَّهُمَّ وَ أَوْرِدْنِي حَوْضَ نَبِيِّكَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ وَ اسْقِنِي مِنْهُ مَشْرَباً رَوِيّاً سَائِغاً هَنِيئاً لا أَظْمَأُ بَعْدَهُ وَ لا أُحَلَّأُ وِرْدَهُ وَ لا عَنْهُ أُذَادُ وَ اجْعَلْهُ لِي خَيْرَ زَادٍ وَ أَوْفَى مِيعَادٍ يَوْمَ يَقُومُ الْأَشْهَادُ اللَّهُمَّ وَ الْعَنْ جَبَابِرَةَ الْأَوَّلِينَ وَ الْآخِرِينَ وَ بِحُقُوقِ [لِحُقُوقِ ] أَوْلِيَائِكَ الْمُسْتَأْثِرِينَ اللَّهُمَّ وَ اقْصِمْ دَعَائِمَهُمْ وَ أَهْلِكْ أَشْيَاعَهُمْ وَ عَامِلَهُمْ وَ عَجِّلْ مَهَالِكَهُمْ وَ اسْلُبْهُمْ مَمَالِكَهُمْ وَ ضَيِّقْ عَلَيْهِمْ مَسَالِكَهُمْ وَ الْعَنْ مُسَاهِمَهُمْ وَ مُشَارِكَهُمْ.اللَّهُمَّ وَ عَجِّلْ فَرَجَ أَوْلِيَائِكَ وَ ارْدُدْ عَلَيْهِمْ مَظَالِمَهُمْ وَ أَظْهِرْ بِالْحَقِّ قَائِمَهُمْ وَ اجْعَلْهُ لِدِينِكَ مُنْتَصِرا وَ بِأَمْرِكَ فِي أَعْدَائِكَ مُؤْتَمِرا اللَّهُمَّ احْفُفْهُ بِمَلائِكَةِ النَّصْرِ وَ بِمَا أَلْقَيْتَ إِلَيْهِ مِنَ الْأَمْرِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ مُنْتَقِماً لَكَ حَتَّى تَرْضَى وَ يَعُودَ دِينُكَ بِهِ وَ عَلَى يَدَيْهِ جَدِيداً غَضّاً وَ يَمْحَضَ الْحَقَّ مَحْضا وَ يَرْفِضَ الْبَاطِلَ رَفْضاً اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ وَ عَلَى جَمِيعِ آبَائِهِ وَ اجْعَلْنَا مِنْ صَحْبِهِ وَ أُسْرَتِهِ وَ ابْعَثْنَا فِي كَرَّتِهِ حَتَّى نَكُونَ فِي زَمَانِهِ مِنْ أَعْوَانِهِ اللَّهُمَّ أَدْرِكْ بِنَا قِيَامَهُ وَ أَشْهِدْنَا أَيَّامَهُ وَ صَلِّ عَلَيْهِ [عَلَى مُحَمَّدٍ] وَ ارْدُدْ إِلَيْنَا سَلامَهُ وَ السَّلامُ عَلَيْهِ [عَلَيْهِمْ ] وَ رَحْمَةُ اللَّهِ وَ بَرَكَاتُهُ.
التماس دعا