رہبر انقلاب اسلامی: عالم اسلام کی پہلی ترجیح، مسئلہ فلسطین کے اعلٰی و ارفع مقصد کے حصول کےلئے ہمدلی کا ماحول پیدا کرنا، قرار دینا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای: فلسطین کے غمناک قصے اور اس پائیدار، صابر اور بردبار قوم کی اندوہناک مظلومیت سے ہر حریت پسند، حق پرست اور انصاف پسند انسان کے دل کو سخت صدمہ پہنچتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے انتفاضہ فلسطین کانفرنس سے خطاب میں کہا: امریکہ اور بعض دیگر مغربی حکومتوں کی پشت پناہی میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی قوم کی وحشیانہ سرکوبی، فلسطینیوں کی وسیع پیمانے پر گرفتاری، قتل و غارت، فلسطینیوں کی زمینوں پر ناجائز و غاصبانہ قبضہ اور ان کی زمینوں میں صیہونی بستیوں کی تعمیر، شہر بیت المقدس، مسجد الاقصٰی نیز دیگر اسلامی و عیسائی مقامات کا تشخّص اور ان کا چہرہ تبدیل کرنے کی کوشش ایسی حالت میں جاری ہےکہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہےکہ اس سلسلے میں عالمی برادری کی جانب سے کسی مناسب رد عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔
لیکن فلسطینی قوم کو اس بات پر فخر ہےکہ خداوند متعال نے اس پر احسان کیا ہے اور مسجد الاقصٰی اور اس مقدس سرزمین کے دفاع کی ذمہ داری اس کے کندھوں پر ڈالی ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ میں کی جانے والی منطقی کوششوں سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہےکہ تاریخ کے کسی بھی موڑ پر دنیا کی کسی بھی قوم کو اتنے زیادہ رنج و الم اور ظالمانہ اقدامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہےکہ ایک بیرونی سازش کے تحت ایک ملک پر مکمل طور پر تسلط قائم کر لیا گیا اور اس ملک کی قوم کو اس کے ملک اور گھر سے بے گھر کر دیا گیا اور اس کی جگہ دنیا کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو لاکر بسا دیا ہو اور اس قوم کے حقیقی وجود سے چشم پوشی کرکے جعلی وجود کے ساتھ کسی قوم کو آباد کر دیا گیا ہو۔ البتہ یہ تاریخ کا ایک ناپاک صفحہ ہے، جس کا باب دیگر آلودہ صفحات کی مانند خداوند متعال کے اذن اور اس کی مدد و نصرت سے بند ہو جائےگا۔
ایران کے سپریم لیڈر نے کہا: علاقے کے کئی اسلامی ممالک میں پائے جانے والے بحران اس بات کا باعث بنے ہیں کہ فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کی مقدس امنگ کی حمایت کمزور پڑ جائے۔ ان بحرانوں پر توجہ ہمیں یہ بات بخوبی سمجھا دیتی ہےکہ ان بحرانوں سے فائدہ اٹھانے والی کونسی طاقتیں ہیں اور یہ وہ طاقتیں ہیں کہ جنھوں نے صیہونی حکومت کو جنم دیا، تاکہ ایک طویل المدت تنازعہ مسلط کرکے علاقے میں ترقی اور امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی جاسکے۔
ان اختلافات کے باوجود کہ جن سے اسلامی ممالک دوچار ہیں اور جن میں بعض اختلافات فطری اور بعض غفلت کا نتیجہ ہیں، ضرورت اس بات کی ہےکہ فلسطین کا مسئلہ ان ممالک میں اتحاد کا مرکز اور ذریعہ بنے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے اس گرانقدر کانفرنس کا ایک ثمرہ، عالم اسلام اور دنیا کے تمام حریت پسندوں کی پہلی ترجیح کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین اور فلسطینی عوام کی انصاف پسندانہ اور حق پسندانہ جدوجہد کی حمایت کے اعلٰی و ارفع مقصد کے حصول کےلئے ہمدلی کا ماحول پیدا کرنا قرار دیا۔