امام خمینی نے فقہی طریقہ کار پر تاکید کرتے ہوئے آزادی کے مفہوم کی تصویر کشی کے ساتھ اس کے حدود اربعہ کو بھی بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سیاسی اسلام کے سیاسی میدان میں عملی طور پر داخل ہوتے ہی بعض سیاسی مباحث کی روشنی میں بہت سے نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ آزادی کا شمار ان عناوین میں ہوتا ہے جو زاویہ بحث کے اختلاف کے ساتھ اس کے مفہوم میں بھی تبدیلی واقع ہوتی ہے اور اسی نکتے کو سامنے رکھتے ہوئے، اسلام کے سیاسی اور فقاہتی نقطہ نگاہ پر نظر رکھنے والے حضرات نے اپنے مباحث کی فصل بندی میں آزادی کے متغیر مفہوم کو دینی معرفت کے نظم و نسق کی رو سے ثابت کردیا ہے۔
اس فکر کے ممتاز اور علمبردار شخصیت حضرت امام خمینی نے فقہی طریقہ کار پر تاکید کرتے ہوئے آزادی کے مفہوم کی تصویر کشی کے ساتھ اس کے حدود اربعہ کو بھی بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس تحریر میں اس نکتے کو مفروضے کے طور پر پیش کیا جا رہا ہےکہ امام خمینی کی نظر میں بدلتے ہوئے وقت اور ماحول کے باوجود، دین کے محور پر معرفت شناسی کی دلیل کو مد نظر رکھتے ہوئے امام خمینی کے افکار میں آزادی کا مفہوم اور اس کے حدود ہمیشہ ثابت رہے ہیں۔
حضرت امام خمینی، دینی معرفت کی رو سے آزادی کی تعریف کو "مثبت آزادی" کے مفہوم سے مشابہ قرار دیتے ہوئے آزادی کو " انسانوں کےلئے الہی اور ذاتی حق " کے طور پر تسلیم کرتے ہیں جو انسان کی سعادت اور اس کے کمال میں معاون اور مددگار ثابت ہوتی ہے اور اسی کے ساتھ مغرب کی لبرل گفتگو کے تناظر میں پیش کردہ آزادی اور اس کی تعریف کو مردود سمجھتے ہیں۔
اس تحریر میں کوئنتن سکنر کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے امام خمینی کے فقہی اور سیاسی نقطہ نگاہ کا تجزئے کے ساتھ ان کے سیاسی نظریات میں دین کی تفسیر اور آزادی کے تصور پر اس کے اثرات کے حوالے سے تبصرہ پیش کیا جائےگا۔
مصنفین:
حمداله اکوانی: یاسوج یونیورسٹی پولیٹیکل سائنس کے ممبرشپ
محسن شفیعی سیف آبادی: یاسوج یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کا طالبعلم
کلیدی الفاظ: دین کی تفسیر، سیاسی و سماجی شرائط، آزادی، امام خمینی(ره)
حوالہ: پژوهشنامه انقلاب اسلامی ج 5، شمارہ نمبر 15، 2016