ٹرمپ حکومت، خطے میں ایران کی امدادی منابع اور مالی سرمایوں کو مکمل طور پر بند کرےگی؛ ہمارا مقصد سوری شہریوں کی جان کی حفاظت ہے!
آنلاین خبر کے مطابق، امریکہ کا کارنیگی ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے شام کے بارے میں واشنگٹن میں ایک کانفرنس منعقد کی کہ جس میں پندرہ ممالک سے اہل نظر شخصیات موجود تھے۔
کانفرنس میں سوری مخالفین نے دعوی کیا کہ اسد حکومت نے سوری شہریوں کے خلاف بار بار کیمیکل ہتھیار استعمال کیا ہے اور اسد کو اس کی سزا ضرور ملنی چاہئے اور جو بھی اسد حکومت کو زندہ کرنے کے درپے ہے، وہ سخت غلطی پر ہے، کیوںکہ جب تک اسد حکومت پر قابض ہے، ڈکٹیڑشپ، بے امنی، عدم استحکام اور قتل و غارت جاری رہےگا۔ اوباما، اسد کے ساتھ تصادم کے خواہان نہیں تھا لیکن ٹرمپ کا موقف زیادہ واضح اور مضبوط ہے!
یورپی وفد نے بھی کانفرنس میں دعوی کیا کہ ایران اور روس، دنیا پر شام کی صورتحال مسلط کرنا چاہتے ہیں اور شام میں، ان کی کامیابی مشرق وسطی میں ان کا اثر رسوخ اور کردار بڑھنے اور طاقت کے پھیلاؤ کی موجب بنےگی اور بہت ہی جلد عراق اور یمن کی طرح دیگر تمام موارد میں بھی اپنی نظریات نفاذ کردیں گے؛ لیکن اب امریکہ اور برطانیہ کے مابین گفتگو آغاز ہوچکا ہے۔ موجودہ حالات کا خاتمہ ہونا چاہئے اور اسد کو کیمیکل ہتھیار استعمال کرنے سے روکنے اور اسے سخت سزا دینے کےلئے بہت ہی جلد محدود فوجی اقدامات کا آغاز ہونا چاہئے۔
کانفرنس میں حاضر امریکی وفد نے اظہار کیا: داعش کے خاتمے کے متعلق اسد حکومت کے ساتھ تعاون کے سلسلہ میں ٹرمپ کی حکومت سے جو توقعات کی جا رہیں تھیں وہ تمام تصورات، حالیہ کیمیکل ہتھیاروں کے حملؤوں سے برباد ہوگئے اور شام پر ایران اور روس کے قبضے کو خاتمہ دینے کےلئے ایسا اقدام کیا جائےگا کہ اسد کے ہاتھ علاقے تک بین الاقوامی امداد میں سے ایک ڈالر بھی نہ پہنچے۔
ٹرمپ حکومت، خطے میں ایران کی امدادی منابع اور مالی سرمایوں کو مکمل طور پر بند کرےگی اور اسد فوجی تنصیبات خاص کر ہوائی اڈوں پر محدود حملے، لائحہ عمل کے طورپر ٹرمپ کے پیش نظر رہےگا اور آج کے بعد ٹرمپ ایسی سیاسی تدبیر کے دربے ہوگا کہ جن کے نفاذ سے بشار الاسد مزید شام کی آزاد اور مظلوم عوام کو بے دردی سے قتل عام نہ کرسکےگا۔ ہمارا مقصد سوری شہریوں کی جان کی حفاظت ہے!
ایک روسی ماہر اور تجزیہ کار نے روس کے موقف سے دفاع کرتے ہوئے کہا: مسکو چاہتا ہےکہ امریکہ کے ساتھ مشترک تعاون کی شکل میں، شام بحران کو خاتمہ دے۔ روس جہادی اور دہشت گرد گروہوں کے حوالے سے سخت پریشان ہے اور شام میں ایران کی جاری بعض سیاستوں کے حق میں، ہم نہیں ہیں بلکہ مخالف بھی ہیں۔