عمار حکیم: موصل کی حالیہ کامیابیوں کی وجہ، ایران عراق نیز شیعہ سنی کے درمیان باہمی تعاون اور اتحاد کا نتیجہ ہے۔
لاریجانی نے عراقی اسپیکر کو داعش دہشتگردوں کے قبضے سے موصل شہر کی آزادی پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا: موصل کی آزادی خطے میں پائیدار امن و سلامتی کے استحکام کےلئے ایک اہم قدم ہے اور تکفیری داعش کے خلاف حالیہ عظیم فتح کے حصول میں مذہبی راہنما حضرت آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی حفظہ اللہ کا اہم اور تعمیری کردار ہے۔
انہوں نے کہا: امريکہ کے سب سے اہم مقصد، ايران کی علاقائی پوزيشن کو کمزور کرنا ہے اور ميزائل نیز دہشتگردی کےحوالے سے امريکی سينٹ کے کچھ منصوبوں کو اس مقصد کے حصول کےلئے ہے جو نہايت افسوسناک ہے؛ اگرچہ اسلامی جمہوریہ ایران، امریکی سینٹ کیطرف سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دیئے بغیر رہا نہیں کرےگا۔
سرکار علی لاریجانی نے عراقی مجلس اعلی کے سربراہ سید عمار حکیم سے ملاقات کے دوران کہا:
اسلامی جمہوریہ ایران خطے کے تمام بحرانوں کے حل کےلئے جمہوریہ عراق کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑا ہوگا۔ عراق، علاقے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور عراقی قوم ناجائز صہیونی ریاست کو اس ملک کی تجزیہ کی اجازت نہیں دےگی۔
سید عمار حکیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: ہم ہمیشہ اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر عراق اور شام میں داعش دہشت گردوں کےخلاف جنگ نہیں لڑیں تو دنیا کے تمام ممالک ان کی سازشوں کا شکار ہوں گے اور موصل کی حالیہ کامیابیوں کی وجہ، عراق میں مرجعیت کی قیادت، ایران عراق نیز اندرون ملک شیعہ سنی برادران کے درمیان باہمی تعاون اور اتحاد کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اب عراقی عوام جانتے ہیں کہ ایسے انتہا پسند گروپوں اسے کوئی مدد نہیں کرسکتے اور صرف باہمی اتحاد کے ذریعہ عراق ایک طاقتور ملک میں بن سکتا ہے۔
سید حکیم نے کہا: عراق کی سالمیت بہت اہم ہے اور اس ملک کی تقسیم نہ صرف عراقی قوم بلکہ تمام خطے کےلئے نقصاندہ ثابت ہوگا جبکہ تمام شیعی سنی بھائیوں کو باہمی اتحاد برقرار رکھنا چاہیئے۔
اس نشست کے آخر میں عمار حکیم نے بتایا کہ داعش کی پوری ناکامی کےلئے عراق میں سیکورٹی حکمت عملی طاقتور ہونی چاہیئے اور خوش قسمتی سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے عراق کی قومی مصالحتی کے پالیسی منصوبے کو منظور کردیا ہے۔