رہبر انقلاب اسلامی: اسلامی جمہوریہ ایران دشمنوں کے خلاف اپنے موقف کا واضح طور پر اعلان کرتا ہے، عالم اسلام کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئیے، اگرچہ استکبار اس سے ناراض ہی کیوں نہ ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والوں سے خطاب میں دو اہم مسئلے پر توجہ دلاتے ہوئے تاکید فرمائی ہےکہ یہ دونوں مسئلے ایک انقلابی معاشرے کو تشخص عطا کرنے اور اسلامی انقلاب کے حریت پسندانہ افکار کو متحرک رکھنے میں کلیدی کردار کے حامل ہیں۔
پہلا مسئلہ؛ سائنس اور ٹکنالوجی کے میدان میں ترقی اور نئی ایجادات نیز اس کام میں مصروف ان افراد پر توجہ دینا ہے۔ آپ نے فرمایا: جب سے ایران میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا ہے تسلط پسند عناصر کی کوشش رہی ہےکہ ایرانی جوانوں کی استعداد و صلاحیت کو پنپنے کا موقع نہ دیں۔ اسلامی انقلاب کی وجہ سے ایران کی یونیورسٹیاں انحرافی رجحانات سے نکل کر جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی یونیورسٹیوں میں تبدیل ہو گئیں اور اس دور کے بہت سے طلباء آج ایسے اساتذہ میں تبدیل ہو گئے ہیں جو یونیورسٹیوں میں اسلام و انقلاب کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب میں دوسرا اہمیت کا حامل مسئلہ؛ دنیا میں تیز رفتاری سے رونما ہونے والی تبدیلیوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہےکہ جس نے آئندہ کے عشروں کی صورتحال کو بہت پیچیدہ بنا دیا ہے اور سبھی خاص کر جوان طلباء کو چاہئے کہ ان زمانوں سے روبرو ہونے کےلئے خود کو تیار کریں۔ آج کے دور میں وہی معاشرے اپنی خودمختاری اور حقیقی تشخص کے حامل ہو سکتے ہیں جو اپنے اطراف کے حالات اور تبدیلیوں سے واقف ہوں اور غور و فکر کی صلاحیت رکھتے ہوں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: یوم القدس منانے کا حقیقی مقصد صرف، اپنے گھر بار کو چھوڑنے والے مظلوم فلسطینی قوم کا دفاع کرنا نہیں بلکہ آج فلسطین کا دفاع کرنے کا مقصد، فلسطین سے بڑھ کر ایک ناقابل انکار حقیقت کا دفاع کرنا ہے۔ فلسطین کے مسئلے پر اسلامی جمہوریہ ایران کی توجہ بھی ان تبدیلیوں میں سے ہے، جو اس حساس مرحلے میں مسئلہ فلسطین کو تشخص عطا کرنے اور علاقے میں دشمنان اسلام اور سامراج کے مقاصد کو برملا کرنے میں تقدیر ساز اثرات کی حامل ہے۔
حضرت آيت اللہ العظمی سيد علی خامنہ ای نے مصلائے امام خمينی(رح) ميں عيد الفطر كے عظيم اجتماع ميں نمازيوں سے خطاب كرتے ہوئے فرمايا: تمام اسلامی ممالک كو واضح طور پر يمن كے مظلوم عوام كی حمايت كرنی چاہيے؛ ان ظالموں اور ستمگروں سے جنہوں نے ماہ مبارک رمضان میں بھی مظلوم عوام کے خلاف جارحیت کی ان سے بیزاری کا اعلان کرنا چاہئیے۔ ایرانی قوم یمن، بحرین اور کشمیر کے عوام کی حمایت کرنے کےلئے عالم اسلام کی اس عظیم تحریک میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران دشمنوں اور جارحین کے خلاف اپنے موقف کا واضح طور پر اعلان کرتا ہے اور عالم اسلام خاص طور سے علماء اور روشن فکر شخصیات کو بھی ایسا ہی کرنا چاہئیے اگرچہ استکبار اس سے ناراض ہی کیوں نہ ہو۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا: ايران کی بہادر قوم نے سخت گرمی کے باوجود يوم القدس كی ريليوں ميں اپنی ولولہ انگيز اور عظيم شرکت كے ساتھ ايک نئی تاريخ رقم كی اور يہ سب اسلامی جمہوريہ ايران كےلئے ايک بڑی كاميابی ہے۔