ضیائے انقلاب

ضیائے انقلاب

ولایت فقیہ کے مقام دار الوداع // امیر کاروان سیرت حسین السلام

طلوع صبح پر بھی کیوں فضا سیاہ پوش ہے

ہر ایک آنکھ میں نمی ہر ایک لب خموش ہے

یہ کون تھا جو اب نہیں ہے منصۂ شہود پر

کچھ ایسا لگ رہا ہے زندگی ہی بار دوش ہے

کسی نے چھین لی ہوں جیسے شوخیاں حیات کی

نظر سے گر گئیں ادائیں حسن ِکائنات کی

جدھر بھی دیکھتا ہوں اس جہان ِرنگ و نور میں

اداسیاں ہوں جیسے دن میں بھی سیاہ رات کی

وہ اک فقیہ جس کی صرف ایک جنبش ِنظر

جہان کفر و شرک کے ضمیر کو جھنجھوڑ دے

اٹھے اگر کسی طرف نگاہ شفقت آشنا

تو روح کو سکون دے شکستہ دل کو جوڑ دے

وہ جس نے ظلم کے خلاف اک جہاد چھیڑ کر

زمیں پہ پھر شہادتوں کا گلستاں سجادیا

نہ کربلا سہی مگر مجاہدوں کے خون سے

زمین ِقم کو مثل ارض کربلا بنا دیا

وہ اک فقیہ باعمل جو وارث حسین تھا

اسی نے درس مقصد ِحسین اس طرح دیا

کہ روح میں سرور و کیف حریت کے ساتھ ساتھ

دماغ و دل جذبۂ جہاد جگمگا دیا

تمام طاقت و غرور و تمکنت کے باوجود

نہ بچ سکی شہنشہی ڈکھی دلوں کے وار سے

وہ قوم جس کو عام لوگ قوم گریہ کُن کہیں

اسی نے تیغ ظلم موڑ دی لہو کی دھار سے

وہ نائب امام عصر (عج) پاسبان دین حق

کہ مقصدِحیات جس کا اتحاد مسلمین

یہ کامیابیاں بتا رہی ہیں، اس کے ساتھ تھا

ہر ایک حرکت و عمل میں دست غیب بالیقین

طلوع جس کا تھا طلوع صبح تو وہ آفتاب

حیات بخش تھی رہ عمل میں جس کی آب و تاب

یہ شان ِ افتخار اب غروب ہوگیا مگر

دلوں کو اہل حق کے دے گیا ضیائے انقلاب

وہ حرارتیں جو سو رہی تھیں غفلتوں کی سیج پر

انہیں یہ ذوق جستجوئے حق جگا کے سوگیا

وہ جس نے کردئے تھے غم عظیم طاقتوں کے سر

وہ ارتقائے دیں کا ایک عہد ختم ہوگیا

رئیس حریت نقیب انقلاب الوداع

سیاست الہٰیہ کی زیب و زین السلام

ولایت فقیہ کے مقام دار الوداع

امیر کاروان سیرت حسین السلام

 

سعید زیدی ہندوستان

ای میل کریں