امام خمینی(رح)، اللہ تعالی کا نظرکردہ اور کرامات کا مالک تھے جو کہ عظیم المرتبت مجتہدین کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔
ہم جس طرف نظریں دوڑی، سیاہ پوش عوام ہی عوام کی جمعیت نظر آ رہی تھی... کتنی عظیم جلکھیاں دیکھنے کو ملا جو حیرت سے دنگ رہیں کہ کس طرف سے تصویر لیں... لوگ نیند کو فراموش کرکے رات دن سڑکوں پر تھیں...
جماران کے مطابق، فوٹوگرافر حافظ احمدی نے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی علیہ الرحمہ کی تشییع جنازہ کے متعلق اپنی چشم دید توصیفات بیان کی۔
ان دونوں کی یادیں بیان کرتے ہوئے احمدی نے کہا:
میں اور فرید کشن فلاح {مووی میک اپ آرٹسٹ} حضرت امام کی نماز میت ادا کرنے کے بعد، موٹر سائیکل پر بہشت زہراء (س) کیطرف روانہ ہوئے۔ راستے میں اکسیڈنٹ ہوئی؛ کمیرے نالی میں گرا اور فلمیں بھی سڑک پر منتشر ہوئیں؛ ہم زخمی اور ناکارہ ہونے کے باوجود پھٹے اور کیچڑ لگا کپڑوں میں موجودہ وسائل جمع کرکے فوراً مقصد کیطرف روان ہوگئے اور دوسرا دن صبح تک وہاں گزاری۔
احمدی نے مزید کہا: ایک اہم نکتہ اس غمناک دن میں یہ تھا کہ لوگوں کے حضور، تصور سے بہت ہی بالاتر تھا۔ سب لوگ، مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد، مرد و زن، پیر و جوان، سب کے سب حزن و اندوہ میں گریباں چاک، گریاں تھیں۔
فوٹوگرافر نے ادامہ دیا: عوام رات دن بھر سڑکوں پر موجود رہیں۔ میں خود چند گھنٹوں کےلئے گھر جایا کرتا تھا لیکن بےچینی کے عالم میں دوبارہ لوگوں سے جا ملتا تھا؛ یعنی صبح و شام جس ٹائم بھی آپ دیکھتے، حزین عوام آپ کے سامنے تھیں۔
احمدی نے اس بات کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہ میں بارہا امام کے حضور شرفیاب ہوا ہوں لیکن کسی وقت تصویر نہیں کھینچی، کہا:
امام خمینی علیہ الرحمہ چونکہ خود ایک ہنرمند اور عظیم فقیہ تھے، ہنر کے حوالے سے آپ کا ادراک اور نگاہ بہت ہی بالا تھا اور اگر اللہ تعالی کی مشیت کی بناپر آپ کچھ عرصے اور زندہ رہتے تو یقینا ً اس سے بہتر اور بھی خوشگوار واقعات اور احکامات دیکھنے کو ملتا۔
امام خمینی(رح) کی کرامات پر زور دیتے ہوئے احمدی نے کہا: آپ رحمت اللہ علیہ، اللہ تعالی کا نظرکردہ اور کرامات کا مالک تھے جو کہ عظیم المرتبت مجتہدین کی خصوصیات میں سے ایک ہے۔ میں نے پہلی بار جب آپ کو زیارت کی تو شدت سے اور مکمل طورپر آپ کے کمالات اور جذبے سے متاثر ہوا۔