اگر یہ ہمارے ساتھ ہوتا تو ہم اور ہمارا میڈیا کیا کرتا؟
عجب نہیں کہ پاک ایران سرحد پر پاکستان کی حدود سے چند دہشتگرد داخل ہوتے ہیں ۱۰ ایرانی سپاہیوں کو قتل کردیتے ہیں؛ نہ ایرانی میڈیا نے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، نہ یہ کہا کہ پاکستان امریکہ کےساتھ ملکر ایران کی داخلی سلامتی کیخلاف سازشیں کر رہا ہے، نہ کوئی ٹوئٹ سامنے آیا، نہ ہی کسی کالعدم سپاہ صحابہ جیسی جماعت نے تہران کی سڑکوں پر مردہ باد کے نعرے لگائے، نہ ہی پرچم جلائے گئے، نہ ہی پاکستان کی قیادت کے بارے میں تکفیری نعرے لگائے گئے۔ بس ایرانی وزیر خارجہ خاموشی سے پاکستان آئے، ملاقاتیں کیں اور اپنے تحفظات کا بہترین انداز میں اظہار کیا۔ اس معاملے پر جواد ظریف نے ایران پہنچ کر نہ تو پاکستان کیخلاف بڑکیں لگائیں اور نہ ہی یہ پاکستان پر ایسا حرف اٹھایا جس سے دو برادر اسلامی ملکوں کے تعلقات پر کوئی سوال اٹھتا ہو۔
دوسری جانب افغان باڈر پر پاکستانی شہریوں پر افغان فورسز نے فائر کھول کردیا اور 10 پاکستانیوں کو شہید اور 40 سے زائد شہریوں کو زخمی کردیا۔ حد تو یہ ہےکہ اسلام آباد کی سڑکوں پر ایران مردہ باد کے نعرے لگانے والی تکفیری جماعتیں اس معاملے پر بے ہوشی کے عالم میں غش کھائے ہوئے ہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں!
ایران حکومت، ایرانی میڈیا اور ایرانیوں کے صبر کے چند نمونے:
لاہور میں تکفیریوں نے ایرانی سفیر شہید کیا؛
ملتان میں ایرانی ڈایریکٹر خانہ فرہنگ اور پورے عملہ مار دیا گیا۔
کراچی میں کئی ایرانی انجینیرز جو کلفٹن میں پل (بریج) تعمیر کر رہے تھے، تعمیرات کے دوران مار دیے جاتا ہے۔
اسلام آباد میں ایرانی ائیر فورس کیڈٹس کی پوری بس کو اڑا دیا جاتا ہے۔
تافتان بارڈر پر آے دن ایرانی فوجی پاکستان میں بیٹھے سعودی ایجنٹوں کے ہاتهوں مارے جاتے ہیں جن کی تعداد اب تک سینکڑوں میں پہنچ گئی ہے۔
بے شمار ایرانی سیاحوں اور تاجر پاک سرزمین پر دہشت گردوں کے ہاتهوں مارے گئیں، لیکن ایرانی میڈیا اور ایرانیوں نے ہمیشہ سارے الزام پاکستانی حکومت کے بجائے دہشت گردوں اور ان کے امریکی و آل سعود آقاؤں پر ہی لگائے۔
پاک ایران گیس پائپ لائن، پاکستان کی صنعت اور پاکستانیوں کےلئے توانی اور بجلی کا حل ہے، ایران اپنے بارڈر تک گیس لائن بچھا کر بیٹھا ہے اور پاکستان کے اندر بھی اس کی تعمیر میں مدد کرنا چاہتا ہے مگر ہمارے عوام کی فلاح کے بجائے امریکی آل سعود دوستی آڑے آجاتی ہے۔
پاکستانیو! اپنے حقیقی دشمنوں اور دوستوں کو پہنچانو! ورنہ تمہیں سب سے پہلے تسلیم کرنے والا عظیم ہمسایہ اور حقیقی دوست ملک کو کھو دو گے!