آیت اللہ خامنہ ای: انتخابات کی جڑیں اسلامی جمہوریہ ایران میں پیوست ہیں اور ایسا ہرگز نہیں ہےکہ جمہوریت کا اسلام سے پیوند لگایا گیا ہے۔ اگر انتخابات نہ ہوتے تو آج اسلامی جمہوریہ ایران کا نام و نشان تک باقی نہ ہوتا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ہفتہ اساتذہ کی مناسبت سے ملک بھر کے منتخب ٹیچروں سے ملاقات کی؛ اس موقع پر آپ نے تعلیم اور تربیت کے شعبے کو ملک میں تحقیقات اور سائنس کی بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا: منتظمین کو تعلیم اور تربیت میں فروغ لانے کے مسودے کو عملی جامہ پہنانے کےلئے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔ تعلیم و تربیت کا شعبہ ایسی نسل کی ضرورت ہے جو با ایمان، با وفا، ذمہ دار، خود اعتمادی سے مالامال، موجد، سچّی، نڈر، حیادار، مفکر اور ملک، نظام اور عوام کی عاشق اور ملک کی منفعت سے دلچسپی رکھتی ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے یوم شہادت آیت اللہ مطہّری اور ٹیچرز ڈے کے موقع پر شہید مرتضی مطہری کو کلام، عمل اور طرز زندگی کا ایک حقیقی معلم قرار دیا جنہیں انسانیت، ملک اور اسلام کے دشمنوں نے چھین لیا تاہم ان کی کتابیں ذہن کی تربیت اور اسلامی تعلیمات کی جانب ہدایت کا ذریعہ اور ایک ایسا ذخیرہ ہیں جن سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرنا چاہئے۔
آپ نے ٹیچروں کی شان و منزلت اور معاشرے میں ان کی توقیر کرنے پر زور دیا اور آئندہ نسلوں کی تربیت کو ایک اہم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے ٹیچروں کی صلاحیتوں میں اضافہ، ٹیچر اور یونیورسٹی پر مزید توجہ اور یونیورسٹی میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب نے طلبا میں اخلاق اور خوبیوں کی ترویج میں ٹیچروں کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور فرمایا کہ ایک بلند نظر، صابر، با ایمان اور باکردار ٹیچر اپنی ان تمام خصوصیات کو اپنے طلبا میں منتقل کرتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر تعلیم و تربیت کا شعبہ اصولوں اور صحیح منصوبوں کے تحت آگے بڑھے تو ملک سائنس اور تحقیق کے شعبے میں غنی ہوجائےگا جبکہ اگر تعلیم اور تربیت کو اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے تو اس بنیاد کو جھٹکا لگے اور اس کے نقصانات کا اندازہ لگانا ناممکن ہوگا۔
آپ نے فرمایا کہ ملک میں ایسی فوری اور اہم ضرورتیں بہت ہیں جن کا اعلی تعلیم سے ربط نہیں ہے اور اسی لئے، برسوں سے ٹیکنیکل اسکولوں کی جانب توجہ اور ان کی تقویت پر زور دیا جا رہا ہے۔ بہت سارے ایسے افراد ہیں جنہوں نے فنی اور ٹیکنیکل اسکولوں میں تعلیم اور مہارتیں حاصل کرکے، مناسب روزگار اور زندگی حاصل کرلی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تعلیم کے شعبے میں بڑی طاقتوں کے زیر اثر اقوام متحدہ اور یونیسکو جیسے عالمی اداروں کی مداخلت پر سخت تنقید کرتے ہوئے فرمایا: ان اداروں کو حق نہیں ہےکہ دوسرے ملکوں میں خصوصا" تاریخ و ثقافت و تمدن سے سرشار قوموں کےلئے اپنی بنائی ہوئی حدود کا تعین کریں۔ یہ اسلامی جمہوریہ ایران ہے اور اس کے اصول اسلام اور قرآن کریم پر استوار ہیں اور ایسے ملک میں مغرب کی بدعنوان، معیوب اور ویرانی پھیلانے والی طرز زندگی کو اثر انداز نہیں ہونے دینا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں انیس مئی کو ہونے والے انتخابات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کی جڑیں اسلامی جمہوریہ ایران میں پیوست ہیں اور ایسا ہرگز نہیں ہےکہ جمہوریت کا اسلام سے پیوند لگایا گیا ہے۔ اگر انتخابات نہ ہوتے تو آج اسلامی جمہوریہ ایران کا نام و نشان تک باقی نہ ہوتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ انتخابات میں عوام کی وسیع شرکت سے ملک محفوظ، عوام کے مفادات باقی اور دشمنوں کے سامنے نظام کا وقار قائم رہتا ہے۔ اگر ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے وقار اور استحکام کے خواہاں ہیں اور اسے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، تو سب کو انتخابات میں شرکت کرنی ہوگی۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا: اگر خدا کے لطف و کرم سے، عوام کی جرات اور ارادہ اسی شدت اور وقار کے ساتھ باقی رہا تو دشمن، ملت ایران کے مقابلے میں کسی بھی غلط اقدام کی جرات تک نہیں کرسکتا۔
دریں اثنا رہبر انقلاب اسلامی نے ماہ شعبان اور نیمہ شعبان کو اللہ تعالی سے دعا اور اس سے قریب ہونے کےلئے بہترین موقعوں میں سے ایک موقع قرار دیا اور ماہ شعبان کو دعاؤں، توسل اور ماہ مبارک رمضان کا مقدمہ بتایا کہ جس میں مختلف دعاؤں کو مشعل راہ اور سعادت اور ہدایت کا طریقہ کار بتایا گیا ہے۔
http://www.leader.ir