انٹرویو

امام خمینی (رہ) ایک دینی،سیاسی اور انقلابی راہنما تھے

امام خمینی(رہ) کے انقلابی جذبے سے بہت متاثر ہوں

آپ اپنا تعارف کرایں؟

میرا نام شوکت حسین ہے میں پاکستان کے شہر لاہور کا رہنے والا ہوں اور سنتی طبیب ہوں میں شکر گزار ہوں ایرانی گورنمنٹ ایرانی کلچر ہاوس اسلام آباد اور اس پروگرام کو منعقد کرنے والی کمیٹی کا جنھوں مجھے موقع دیا کے میں اس نورانی پروگرام میں شرکت کر سکوں اور بار گاہ امام رضا علیہ السلام میں حاضری دے سکوں اور یہاں آنے سے پہلے میں امام خمینی کی فکر سے کافی متاثر ہوں۔

 

آپ کب سے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کو جانتے ہیں؟

میں نے انقلاب کے زمانے سے امام خمینی رہ کو جانتاہوں اس وقت جب امام خمینی رہ نے  اس انقلاب کی شروعات کی اس وقت پوری دنیا میں ان کا نام لیا جاتا ہے اور سب لوگ متحیر تھے کے ایک عالم جو مولانا ہیں وہ اتنی بڑی طاقت کے خلاف کس طرح بول سکتے ہیں لیکن امام نے اپنی سیاسی بصیرت سے اس معرکہ کو فتح کیا اور ایرانی کلچر ہاوس لاہور میں جب بھی امام خمینی رہ کے حوالے سے کوئی بھی پروگرام منعقد کیا جاتا ہے میں اس میں شرکت کرتا رہا ہوں یہ پروگرام بھی امام خمینی رہ کی شخصیت سے آشنائی کا سبب بنے۔

 

امام خمینی رہ کی شخصیت کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟

امام خمینی رہ کی شخصیت کو میں سلام کرتا ہوں  امام خمینی رہ ایک دینی ،سیاسی اور انقلابی راہنما وہ ایک شجاع، نہ ڈر،سچے،عارف،دیندار،پرھیزگار اور متقی راہنما تھے انھوں نے اپنی پوری زندگی اسلام کی گسترش، ایرانی قوم کی آزادی اور مظلومین کے دفاع کے لئے وقف کر دی تھی انھوں نے اپنی زندگی کے ہر لمحہ میں لوگوں کو اسلام ناب محمدی سے آشنا کروایا اور اسلام ناب کے اہداف اغراض اور مقاصد کو لوگوں تک پہنچاے انھوں نے اسلام کی خاطر ہر طرح کی مشکل کو آسانی سے برداشت کیا اور اسی راہ میں اپنے جوان بیٹوں کو قربان کر دیا امام نے تمام مسلمانوں کو عزت دلوائی اور دنیا کے ظالموں کے سامنے اسلام کا حقیقی چہرہ پیش کیا۔

 

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی فکر کے بارے میں کیا راے ہے؟

امام خمینی رہ کی فکر اصلی نمونہ ان کا لوگوں کو متحد کرنا انھوں نے اتحاد بین المسلمین کا نعرہ بلند کیا اور لوگوں کو اتحاد کی اہمیت بتائی اتحاد بین المسلمین دور حاضر کی اہم ضرورت ہے اس وقت مسلمان اس قدر بھکرے ہوئے ہیں کے ایک دوسری کی مساجد میں جانا گوارا نہیں کرتے اور مساجد میں نمازیوں کا فرقہ پرستی کے نام پر قتل عام کیا جارہا ہے یہ وہ ساری باتیں ہین جن کے بارے میں امام خمینی رہ نے سوچتے ہوے ایک بار پھر اتحاد بین المسلمین کا نعرہ بلند کیا امام خمینی رہ نے بھی پیغمبر اکرم ﷺ اور انکی آل کو اتحاد کا مرکز قرار دیا لیکن امام خمینی رہ کے اس نعرہ سے  اسلام کے دشمنوں کے دلوں میں خوف اور ڈر پیدا ہوا جس کی وجہ سے انھوں نے مسلمانوں  کے درمیان اختلاف پیدا کر کے ان کو ایک دوسرے کا دشمن بنا دیا اور اپنے مقاصد میں کامیابی حاصل کی ۔

 

دنیا میں اتحاد بین المسلمین کس قائم ہو سکتاہے؟

جب تک ہم واقعی اسلام سے دور رہیں گے اتحاد بین المسلمین ہو نا مشکل ہے اس کے لئے سب پہلے ضروری ہے کے محمد ﷺ اور ان کی آل کی محبت ہمارے دلوں میں ہو اور ان کی پیروی ہی ہمارے درمیان اتحاد قائم کر سکتی اس لئے اتحاد کا مرکز ہی یہ شخصیات ہیں آج مسلمان خود کو مسلمان بھی کہتے ہیں اور اپنوں دلوں میں  ایک دوسرے کے لئے حسد اور کینہ بھی رکھے ہوے ہیں۔

 

آپ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی کس صفت سے زیادہ متاثر ہیں؟

میں امام خمینی رہ کے انقلابی جذبے  سے بہت متاثر ہوں۔

ای میل کریں