جناب ہاشمی واحد روحانی تھے جو امام (رح) کےلئے عزیزترین تھے۔
"جامعہ روحانیت مبارز" کا عضو ٹی وی کے قومی چینل پر حاضر ہوئے اور یہ بیان کرنے کے ساتھ کہ حضرت آیت اللہ ہاشمی کی رحلت، ملک و نظام کےلئے بہت بڑا صدمہ ہے، کہا: گزرے ہوئے دنوں، جب میں ان سے گفتگو کر رہا تھا، انھوں نے کہا: میری خواہش ہےکہ مشہد میں میری تدفین ہو، اس کے بعد فرمایا: قم میں تدفین ہونا بھی اچھی بات۔
جماران کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین سید مہدی طباطبایی کے گفتگو میں سے چند منتخب بیانات کو یہاں نقل کرتے ہیں:
میں، مرحوم ہاشمی کے بچپنے سے آپ کا دوست اور ھم شہری ہوں۔ میری پھوپھی کا گھر قم میں آقائے خمینی(رح) کے گھر کے شامنے ہے۔ آقائے ہاشمی کے خمینی(رح) سے روابط جوانی سے تھے اور آقائے ہاشمی کے ساتھ امام راحل(رح) کا آنا جانا تھا اور بہت ہی گہرے دوست تھے۔
جناب ہاشمی واحد روحانی تھے جو امام (رح) کےلئے عزیزترین تھے اور آپ ہر اس چیز کے مقابل میں جو ممکن تھا نظام کےلئے خطرہ کا باعث ہو، پورے وجود کے ساتھ ڈٹ جاتے تھے۔
آپ کی اہلیہ بہت صبور تھیں اور ہمیشہ انقلاب کے تمام حالات میں اپنے شوھر کے قدم بہ قدم تھے اور میں دل کے گہرائیوں سے انھیں تسلیت عرض کرتا ہوں۔
سید طباطبائی نے کہا: ریڈیو اور ٹی وی کے چینل بار بار گلہ کرتے ہیں کہ کیوں عوام ڈیش دیکھتے ہیں اور ٹی وی کے ناظرین کم ہوتے جا رہے ہیں؟! یہاں میری ذمہ داری ہےکہ ٹی وی والوں سے کہوں کہ اگر انھوں نے اْقائے ہاشمی کی تجلیل و تکریم نہیں کی، عوام کو کھو دیں گے۔ عوام وہ چار پانچ آدمی نہیں جو آپ لوگ سوچتے ہیں اور جناب ہاشمی صرف ایک با خبر اور اہل فکر و نظر نہیں، بلکہ وہ مجتہد تھے۔ یا اللہ کوئی بھی شخص اپنا دردمند، نیک اور مخلص مشاور کو ہاتھ سے نہ دے۔
رہبر معظم نے فرمایا: ہر دور میں نظریات اور اجتھادوں میں اختلاف نظر رہا ہے۔ جناب ہاشمی، رہبر معظم کے فرمان پر سخت پابند تھے۔
اللہ تعالٰی نہ کرےکہ ان کی رحلت سے ملک کو کوئی نقصان پہنچے۔ دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالی خود رحم کرے۔
ہاشمی صاحب کبھی بھی توہینوں کا جواب دینے پر خوش نہیں ہوتے تھے اور بڑے دل والے تھے۔ جب بھی ہاشمی الیکشن میں کھڑے ہوتے تھے کچھ لوگ ان کی اور ان کے گھرانے کی توہین کرنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتے تھے اور اس پر جناب ہاشمی کا دل جلتا تھا۔
آیت اللہ ہاشمی اپنا فرزند، مہدی ہاشمی کی گرفتاری کے بارے میں اپنے بیٹے سے کہا: نظام کے تحفظ کےلئے گرفتاری دے دو اور وہ بھی جیل گئے۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ شخصیات کی کردار کشی اور توہین سے دین کی بڑی خدمت کر رہے ہیں جبکہ دین کو بہت ہی نقصان بہنچا رہے ہیں۔ ہاشمی جیسے قوم و ملت کے خدمت گزار شخصیت کی آبرو ریزی اور توہین کرنے والے کردار کش کو اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیئے۔
جس وقت میں مدینۃ النبی (ص) میں ان کے ہمراہ تھا انھوں نے کہا: "اللہ تعالی میرے ان دوستوں کو جو دانستہ یا نادانستہ میری توہین کرتے ہیں، طویل عمر دے تاکہ نظام کی خدمت کریں"۔ ہاشمی، علی مرتضی علیہ السلام کی تأسی کرتے ہوئے کھڑے رہتے اور گالی گلوج سنتے تھے اور ان کی پوری کوشش تھی کہ ہمیشہ نظام کی عزت و وقار بلند رہے۔
میرے خیال میں ہاشمی ابھی بھی بہت کچھ عوام کے ساتھ کہنا چاہتے تھے، لیکن مجھے معلوم نہیں کہ کیا چیز ان کو بیان کرنے میں رکاوٹ تھی، شاید مصلحت نہیں تھی کہ آپ اپنے یادگار باتوں کو عوام کےلئے بیان کریں۔
حوالہ: جماران خبررساں ویب سائٹ