سات سال تک امام خمینی (رہ )کے ساتھ رہے لیکن ہمیں یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ امام کے عروہ یا وسیلہ پر کوئی حاشیہ لکھا ہو حالانکہ دوسرے اساتید اکثر اپنے دروس میں یہ کہتے فلاں کتاب میں ہماری تحریر کو پڑھ لیں لیکن جب بھی امام سے کوئی سوال پوچھا جاتا تھا امام ہمیشہ خود اس کا جواب دیتے کبھی یہ نہیں کہا کہ میری فلاں کتاب میں دیکھ لو یہاں تک کہ آیت اللہ بروجردی کی وفات کہ بعد بھی امام نے اپنے آپ کو مطرح نہیں کیا لیکن سات سال کے بعد موسم سرما میں ہم جب ان کے گھر ان کے کمرے میں بیٹھے ہوئے تھے تو دیکھا میز پر ایک کتاب رکھی ہے لیکن یہ کتاب حوزہ کی کتابوں سے مختلف تھی امام سے پوچھا یہ کون سی کتاب ہے آپ نے فرمایا وسیلہ پر حاشیہ ہے یہ ساری باتیں امام کے زہد اور تقوی کی نشانیاں ہیں۔