آئیں ہم آپس میں متحد ہوکر مجرموں کے دائین اور بائیں بازووں کو کاٹ ڈالیں جس میں سر فہرست امریکہ ہے اور اسرائیل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں۔
امام خمینی نے بارہا اس بات پر زور دیا ہےکہ سامراج نے آغاز ہی سے صہیونی ریاست کو تہدید اور سختی نیز تعریف کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں بٹھانے کی انتھک کوشش کی ہے اور مالک مکان اور متجاوز کے تصادم کو میراث میں شریک دو بھائیوں کے مبینہ دعوے کی صورت دینے کی کوشش کی ہےکہ جہاں ایک طرف فلسطین کے نام سے حقیقی کردار والا بھائی ہے تو دوسری طرف قانونی شخصیت کے عنوان سے اسرائیل نامی دوسرا بھائی موجود ہے!!
امام خمینی اس بات کے معتقد تھے کہ دشمن کی کوشش ہےکہ اسرائیل کی قانونی حیثیت کی بحث سے با آسانی گزر کر اس کے سرحدی حدود کی بات کرے اور نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہےکہ آخری چند سالوں میں کچھ فلسطینی گروپس اور بعض عرب ریاستیں، اسلام اور مسلمانوں کے دشمن سے تعاون حاصل کرنے کی غرض سے اس سیاست کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں!!
امام خمینی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں:
« میں نے پہلے بھی بتایا ہےکہ صہیونی غاصب ریاست اپنے مذموم مقاصد کے پیش نظر اسلام اور مسلمانوں کےلئے خطرے کی گھنٹی ہے اور انہیں مہلت دی جائے تو اس خطرے سے نمٹنے کا موقع ہاتھ سے نکل جائےگا۔ اس خطرے کا نشانہ اسلام کی اساس ہے اس لئے خاص طور سے اسلامی ممالک اور عام طور پر تمام مسلمانوں کا وظیفہ بنتا ہےکہ اس فاسد مادے کو ہر ممکن طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کریں اور مدافعین کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کی ہر طرح سے مدد کریں۔ »
دوسری جگہ آپ فریاد بلند کرتے ہیں کہ:
« آئیں ہم آپس میں متحد ہوکر مجرموں کے دائیں اور بائیں بازووں کو کاٹ ڈالیں جس میں سر فہرست امریکہ ہے اور اسرائیل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور فلسطینیوں کے غصب شدہ حقوق کو دوبارہ انہیں واپس لوٹا دیں۔ »
اسی طرح امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا مافی الضمیر عقیدہ ہےکہ:
« یہ بات اکثر بیان کی جاچکی ہےکہ اسرائیل موجودہ سرزمیں پر قانع نہیں ہوگا، وہ قدم بہ قدم آگے بڑھنے کی کوشش کرتا رہےگا ۔۔۔ اور کبھی بھی اپنے ناپاک عزائم اور لالچی نگاہ یعنی فرات سے نیل تک کی سرزمین پر قابض ہوکر مسلم ممالک پر راج کرنے سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹےگا۔ »
تو اے مسلم امہ! اے وحدانیت پرست محمدی(ص) بہن بھائیو! ان افکار و کلمات کو ذہن نشین فرما کر غاصب صیہونی حکومت کے کردار کو اچھی طرح تجزیہ و تحلیل کریں؛ تکفیری داعش ٹولے اور ان کے پروپیگنڈے نیز اسلام خلاف بلکہ انسانی ضمیر کے خلاف، حرکات و جرائم کو بھی اسرائیلی حرکات و جرائم سے موازنہ کرکے ان دو کے آپس میں اتحاد و یکجہتی، اسلامی ممالک کے سربراہان کی خاموشی نیز امت مسلمہ کے مشکلات پر بغور سوچیں؛ کیا راہ حل آپ کے سامنے ہے، وحدت کے علاوہ؟! سوره مبارکه آل عمران آیه ۱۰۳:
وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللَّهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّقوا ۚ وَاذكُروا نِعمَتَ اللَّهِ عَلَيكُم إِذ كُنتُم أَعداءً فَأَلَّفَ بَينَ قُلوبِكُم فَأَصبَحتُم بِنِعمَتِهِ إِخوانًا وَكُنتُم عَلىٰ شَفا حُفرَةٍ مِنَ النّارِ فَأَنقَذَكُم مِنها ۗ كَذٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُم آياتِهِ لَعَلَّكُم تَهتَدونَ اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو اور تم اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اللہ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈالی اور اس کی نعمت سے تم آپس میں بھائی بھائی بن گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے تک پہنچ گئے تھے کہ اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا، اس طرح اللہ اپنی آیات کھول کر تمہارے لیے بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔
التماس دعا