جشن وحدت میں سب کا حاضر ہونا پیر جماران کی تمنا

جشن وحدت میں سب کا حاضر ہونا پیر جماران کی تمنا

امت محمد (ص) ایسی جنگ و جدال کی آگ میں ہے جس کا ما حاصل صرف بےگناہ مسلمانون کا قتل عام اور جگہ جگہ ویرانی و خرابی ہے۔

امت محمد (ص) ایسی جنگ و جدال کی آگ میں ہے جس کا ما حاصل صرف بےگناہ مسلمانون کا قتل عام اور جگہ جگہ ویرانی و خرابی ہے۔

امید کی پارلیمانی دھڑے کے سربراہ نے کہا: مجھے امید ہےکہ اس بحرانی اور نازک حالات میں اسلامی نظام مسائل کےلئے سنجیدہ تدبیر کی تلاش اور بعض جنجالوں کو حل کرنے کی کوشش کرے جن کی بقا کسی صورت میں بھی ملک کے فائدے میں نہیں، انقلاب کے بعض دوستان اور یاران پر عائد پابندیاں ہٹ جانے اور جشن وحدت میں انقلابی اور مؤمن چہروں کا حضور پانا، پیر جماران امام خمینی (رح) کی دلی تمنا ہے۔

جماران کے مطابق، ڈاکٹر محمد رضا عارف نے اپنے انسٹاگرام کے صفحے پر لکھا:

ہفتہ وحدت صرف ایران میں نہیں، بلکہ پورے عالم اسلام میں مسلمانوں میں ہمدلی اور یکجہتی کےلئے بہترین فرصت ہے۔

ہفتہ وحدت، الہٰی ادیان اور تمام اسلامی فرقوں کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ پیار و محبت اور اخلاق محمدی(ص) کے ساتھ پیش آنے کے بارے میں دین اسلام کے اعلی اہداف اور امنگوں کا ایک بار پھر گہرا مطالعہ کرنے کا مناسب موقعہ ہے اور اس سلسلہ میں اسلامی جمہوریہ ایران، اخلاقی اقدار اور اسلامی تعلیمات کے پیش نظر، اپنی صلح طلبی کا مختلف میدانوں میں بہترین مظاہرہ کر سکتا ہے۔

ہفتہ وحدت کی اساس شیعہ اور سنی کی دو روایتیں ہیں جس میں پیغمبر اعظم (ص) کی میلاد ۱۲ سے ۱۷ربیع الاول اعلان ہوا ہے جو صرف ایران میں نہیں، بلکہ پورے عالم اسلام میں پیار و محبت اور یکجہتی اور برکت و وحدت کا سرچشمہ بن سکتے ہیں۔

صد افسوس آج جب عالم اسلام کو ہر وقت سے زیادہ یکجہتی، ہمدلی اور انسجام کی ضرورت ہے، جاہلانہ اور فرقہ وارانہ تعصب اور دشمن کی سازشوں کے نتیجے میں امت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ ایسی جنگ و جدال کی آگ میں ہے جس کا ما حاصل صرف بے گناہ مسلمانون کا قتل عام، نسل کشی اور جگہ جگہ ویرانی و خرابی ہے۔

ان دنوں جو کچھ جاہل اور جھوٹے مدعیان اسلام کے سر دستہ داعش، القاعدہ اور ... مختلف عناوین کے ساتھ  کر رہے ہیں، ان کا واحد مقصد، پیغمبر اسلام (ص) رحمۃ للعالمین کی سیرت اور روش کو تشدد پسندانہ اور انتہا پسندی کی تصویر میں پیش کرنے کے علاوہ کچھ نہیں۔

امت اسلام، شیعہ اور اہل سنت کے مراجع عظام اور بڑے علمائے دین سے توقع کی جاتی ہےکہ دشمنی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والی تعصب اور جہالت کی موجوں کے مقابلے میں، مختلف اسلامی فرقوں میں وحدت اور بھائی چارگی پر بھر پور اصرار کریں اور ہر قسم کی منفی تحریک اور تخریب کاری کو چاہے کسی بھی سمت سے ہو، پورے وجود کے ساتھ مذمت کریں اور امت اسلامی کی وحدت اور انسجام کےلئے مزید عملی اقدامات کریں؛ نیز آپسی جزوی اختلافات سے دشمنان دین کو فائدہ اٹھانے کا موقع ہی نہ دیں۔

ہماری خوش نصیبی ہےکہ ہمارا ملک ہمیشہ سے وحدت اور یکجہتی کی سمت پیش قدم رہا ہے۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی کا راز "وحدتِ کلمہ" تھا اور انقلاب اسلامی کے گزشتہ سالوں میں پیش آنے والے تلخ واقعات میں جو نظام اسلامی کو سخت خطرات میں ڈال سکتے تھے، عوام پر اتحاد اور برادری حاکم رہی جس نے ملت ایران کے بدخواہوں کی تمام سازشوں کو بری طرح ناکام کیا۔

آخر میں، امید کرتا ہوں کہ عالم اسلام کے مسلمانان، اسلام ناب محمدی (ص) کے تمام مسلمہ اصول پر گھرا اور جاویداں اتحاد اور ہم فکری پر فائز ہوں؛ آمین رب العالمین۔

ای میل کریں