محبت اور تبسم

محبت اور تبسم

راوی: خانم فریدہ مصطفوی (امام کی بیٹی)

امام کا ازداوجی زندگی کے ابتدائی دنوں میں خانم [والدہ] کے ساتھ طے ہوچکا تھا کہ سال میں ایک مرتبہ گرمی کے تین مہینے، خانم صاحب تہران گزاریں گی اور خود بھی خمین جائیں گے۔

ہمارے بڑے ہونے تک یہ معمول کے مطابق کام تھا۔

امام [والد] کےلئے، خانم کا سردیوں میں سفر پر جانا اور ان کی دوری بڑی مشکل تھی اور جس روز سے خانم سفر پر جاتی تھیں، امام کے چہرے پر بل، خانم لوٹ آنے تک رہتا تھا۔

خانم والدہ گھر لوٹنے کے دن، امام کے چہرے پر تبسم نظر آتا تھا۔ یہ امام کا خانم کی نسبت اپنی محبت اور لگاو اظہار کرنے کے طریقوں میں سے ایک تھا۔

 

برداشتہایی از سیرہ امام خمینی؛ ج۱، ص۷۴۔ درسہایی از امام، مہر امام ص۱۲

ای میل کریں