آیۃ اللہ امام خمینی(رح) کی زوجہ مکرمہ سرکار خانم "خدیجہ ثقفی بہ مطابق ۱۹۱۴ء کو تہران میں ایک صاحب علم و ادب گهرانے میں پیدا ہوئیں، ان کے والد مرحوم آیت اللہ تفسیر روان جاوید کے مولف میرزا محمد ثقفی متجدد علماء میں سے اور آیت اللہ العظمیٰ حائری یزدی مرحوم کے شاگردوں میں سے تهے۔ ان کے جد "میرزا ابوالفضل تہرانی" زیارت عاشورا کی شرح میں شفاء الصدور نامی کتاب کے مولف اپنے عصر کے نابغہ روزگار تهے۔
یہ کافی عقل اور ذاتی استعداد اور لیاقت، زبردست حافظہ، غایت درجہ محنتی اور علم و دانش سے کافی لگاو رکهنے والی ایک خاتون تهیں اور انهوں نے اپنے زمانہ میں نوبنیاد جدید علوم کی کلاسیکل تعلیمات بهی حاصل کی تهیں ۔فرانسوی زبان مدرسہ میں اور عربی زبان خود امام خمینی(رح) سے سیکها تها۔ حافظ اور سعدی کی غزلوں جیسے فارسی شعر و ادب یا سعدی کی گلستان و بوستان اور کلیلہ و دمنہ اور دیگر ادبی کتابوں پر عبور رکهتی تهیں۔ اور آخر عمر تک اپنے حافظہ میں بہت سارے اشعار محفوظ رکهے ہوئے تهیں۔پهر شادی کے بعد حوزوی دروس ۱۵/ سال امام خمینی سے پڑهے۔ امام خمینی(رح) کی وفات کے بعد اگرچہ الٰہی مونس اور ہمدم نیز عزیز معاون سے محروم ہوگئیں، لیکن مضبوط اور مستقل شخصیت اور قوی ارادہ کی مالک ہونے اور بانو انقلاب اور قدس ایران کی خاص منزل پر فائز ہونے کی وجہ سے خانوادے اور فرزندوں کے درمیان بڑے ہی عزت و احترام کے ساته ان کی ممتاز اور نمایاں شان محفوظ رہی۔ انهوں نے اپنے ۶۰/سالہ ہمدم سے جدائی کے سالوں سے ۲۱/مارچ کی پہلی تاریخ ۲۰۱۰ء کو دارفانی کو وداع کہہ دیا۔ ان کا پیکر بهی امام خمینی(رح) کے مرقد کے بغل میں سپرد لحد کردیا گیا۔