آیت اللہ خامنہ ای نے مذہبی اور الہی اہداف کے حصول کےلئے سنجیدہ کوششوں اور انقلاب سے وفاداری کو ملک کی حقیقی پیشرفت کا لازمہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے شریف انڈسٹریل یونیورسٹی کے ممتاز طالب علموں اور تمغے حاصل کرنے والے طالب علموں نے ملاقات کی اور اس ملاقات میں ملکی اور عالمی سطح پر منعقد ہونے والے مختلف علمی مقابلوں میں حاصل کئے گئے تمغے، رہبر معظم انقلاب اسلامی کی خدمت میں بطور تحفہ پیش کئے گئے۔
رہبر معظم نے ملک کی بعض ممتاز علمی شخصیات اور جوانوں سے اپنی اس ملاقات کو ایک دلربا باغ کی سمت دریچہ کھلنے اور تازہ ہوا گھر میں داخل ہونے اور ملک اور اسلامی نظام کے اعلی اہداف کے حصول کی امید کے مزید فروزاں ہونے سے تعبیر کیا اور فرمایا:
میں ملک میں اچھے، صالح اور ممتاز جوانوں کی موجودگی پر خداوند متعال کی بارگاہ میں شکر ادا کرتا ہوں اور ان جوانوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی ان ممتاز صلاحیتوں، توانائیوں اور منفرد خصوصیات جیسی نعمتوں پر شکر بجا لائیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ممتاز علمی شخصیات کے میڈلز کو انتہائی اہمیت کا حامل اور جوانوں کی اندرونی صلاحیتوں اور اعلی شخصیت کے حامل ہونے کا غماز قرار دیا۔
آپ نے علمی جد و جہد کے ساتھ ساتھ مذہبی اور انقلابی عہد کی پاسداری کو نہایت ضروری قرار دیا اور تاکید کے ساتھ فرمایا: علمی ترقی و پیشرفت نہ صرف کسی ملک یا ملت کو سعادت مند بنا دیتی ہے بلکہ اگر علمی جد و جہد اعلیٰ انقلابی اور روحانی اہداف کے ہمراہ ہو تو یہ ملک کی تمام تر مسائل سے نجات کےلئے زمینہ ہموار کرےگی اور خطے، عالم اسلام اور دنیا کےلئے ایک مثال بن جائےگی۔
آپ نے بے پناہ مادی پیشرفت و ترقی کے باوجود روحانیت اور الہی اہداف کے نہ ہونے کو مغربی تمدن کی بنیادوں میں موجود سستی کا سبب قرار دیا اور فرمایا: مغربی معاشرے خاص طور پر امریکی معاشرے میں گوناگوں فکری، علمی اور اخلاقی انحرافات، خاندانی اقدار کی نابودی، بڑھتی ہوئی انتہا پسندی، اخلاقی بے راہ روی اور خودکشی کا سبب بھی یہی عوامل ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے " مذہبی اور الہی اہداف کے حصول کےلئے سنجیدہ کوششوں اور انقلاب سے وفاداری" نیز " انقلاب اور دین کی راہ میں ثابت قدمی اور استقامت" کو ملک کی حقیقی پیشرفت کا لازمہ قرار دیا اور فرمایا: اسلامی انقلاب یا آٹھ سالہ مسلط شدہ جنگ میں کامیابی اسی طرح اسلامی نظام پر دباو اور اعتراضات کا جواب اور ان سے مقابلے جیسے عظیم کاموں کی سب سے بڑی دلیل ان انسانوں کی موجودگی ہےکہ جو ثابت قدم ہیں اور مذہب اور انقلاب کی راہ میں انکے قدم کبھی بھی نہیں ڈگمگائے، اس لئے ہمیں انقلاب کی راہ میں متزلزل افراد سے پرہیز اور دوری اختیار کی جانی چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے موجودہ جوان نسل کو انتہائی باصلاحیت، توانا اور انقلاب کے اوائل میں موجود جوان نسل سے کہیں زیادہ ہوشیار گردانتے ہوئے اور طلبہ تحریکوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: طلبہ تحریکوں کا مطلب انقلاب کی راہ میں اور اسکی خدمت کےلئے اپنے قدم آگے بڑھانا ہے نہ کہ اسکے اہداف کے برخلاف گفتگو کرنا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا: میں مومن اور انقلابی جوانوں سے بہت محبت کرتا ہوں اور وہ جہاں کہیں بھی ہیں ان کی حمایت کرتا رہوں گا اور دانشگاہوں اور مربوط اداروں کے سربراہوں اور عہدیداروں کی یہ ذمہ داری ہےکہ وہ دانشگاہوں میں مومن اور انقلابی جوانوں کی پہلے سے زیادہ مدد اور حمایت کریں۔
آپ نے اسی طرح علمی میدان میں ممتاز خواتین کےلئے امکانات فراہم کئے جانے کے سلسلے میں ایک ممتاز طالبعلم کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا: دانشگاہوں کے عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ ایسے امکانات اور وسائل فراہم کریں کہ جن کی بنا پر خاتون طالبعلم اور محقق، اپنی علمی سرگرمیاں انجام دینے کے ساتھ ساتھ اپنے اہل خانہ کی نگہداشت جیسے فریضے کو بھی ادا کر سکے اور اسکی وجہ سے اپنے علمی سفر کو ترک کرنے پر مجبور نہ ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے گذشتہ ڈیڑھ سو سالوں کے دوران امریکہ کی سائنسی اور صنعتی پیشرفت کا استقامتی معیشت سے استفادے کا نتیجہ قرار دیا اور فرمایا: البتہ امریکیوں نے مادیات اور دولت جمع کرنے کےلئے اس فکر کا استعمال کیا لیکن عالمی سطح پر قبول شدہ اسی تجربے کو اعلی اہداف کے حصول کےلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
http://www.leader.ir/