بسم الله الرحمن الرحیم
انّا لله و انّا الیه راجعون
نہایت افسوس کے ساتھ دیرینہ خدمتگزار اور بہت قریبی دوست، عالم مجاہد حجۃ الاسلام والمسلمین حاج شیخ اکبر ہاشمی رفسنجانی کی رحلت کی خبر، سنی جو کئی سالوں پر محیط انقلاب اسلامی کے پورے دور میں میرے قریبی شریک کار تھے۔
یقینا انسٹھ سال تک ہمدردی اور تعاون کی تاریخ رکھنے والے اس دوست کا فقدان بہت مشکل اور تکلیف دہ ہے۔ دہائیوں پر محیط مشکلات کے دور سے لیکر فکری ہماہنگی اور ہمدلی کے طویل عرصے تک جس میں ہم شریک کار کی طرح ایک مشترکہ ہدف کو لیکر آگے بڑھتے رہے، وہ ہمارے معاون و مددگار رہے۔
ان کے اندر موجود بہترین صلاحیت اس پر خطر دور میں ان کے ساتھ تعاون کرنے والے تمام افراد بالخصوص میرے لئے ایک تکیہ گاہ کی حیثیت رکھتی تھی۔
اس طولانی دور میں نظریاتی اور اجتہادی اختلافات، کبھی بھی ہماری آپسی رفاقت اور دوستی میں کہ جس کا آغاز کربلائے معلی کے بین الحرمین سے ہوا تھا، رکاوٹ نہیں بنی اور حالیہ برسوں میں شیطانی وسوسوں پر مشمل افکار کے حامل عناصر کی کوششیں بھی میرے حوالے سے انکی گہری محبت میں کمی کا باعث نہ بنی۔
وہ اس پر خطر اور فخریہ راہ میں ڈٹے رہنے والے ایک ایسے کم نظٰیر شخص تھے جن کا شمار ان سابقہ اور اولین افراد میں ہوتا تھا جنہوں نے شہنشاہیت کے خلاف آواز اٹھائی اور اس راہ میں صعوبتیں اور تکلیفیں برداشت کیں۔
دفاع مقدس کے دوران عظیم ذمہ داریاں، پارلیمنٹ اور مجلس خبرگان کی صدارت و غیرہ ان کی زندگی کے درخشان کارناموں میں شمار ہوتے ہیں۔ ہاشمی کے چلے جانے کے بعد میں اب کسی ایسی شخصیت کو نہیں پہچانتا جو اس تاریخ ساز دور کے نشیب و فراز میں اس قدر دراز مدت پر محیط تجربوں کا مالک ہو۔
اب جبکہ یہ عظیم مجاہد مختلف سرگرمیوں اور کارکردگی کے ساتھ خدا کے حضور، حاضر ہوچکے ہیں اور اسلامی جمہوریہ کے تمام حکمرانوں کو بھی اسی سرنوشت سے دوچار ہونا ہے، میں تہہ دل سے اس مرحوم کےلئے غفران اور رحمت الٰہی کا طلبگار ہوں اور انکی اہلیہ محترمہ، انکی اولاد، انکے بھائیوں اور دیگر پسماندگان کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔ غفر الله لنا و له
سید علی خامنه ای / 8 جنوری 2017ء