امریکہ میں اتنی طاقت نہیں کہ جہاں جی چاہے طاقت کا استعمال کرسکے۔
جماران کے مطابق، اسلامی ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ظریف نے کہا: میری نظر میں اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی طاقت کو امام خمینی کے ایک کلیدی جملے میں خلاصہ کرکے پیش کیا سکتا ہےکہ آپ نے فرمایا:
" امریکہ کچھ نہیں بگاڑ سکتا " یعنی اس بات پر ہمیں یقین کرنا چاہئے کہ امریکہ میں اتنی طاقت نہیں کہ جہاں جی چاہے طاقت کا استعمال کرسکے۔
ڈاکٹر جواد ظریف کا کہنا تھا: رہبر انقلاب اسلامی نے موجودہ حالات کو " تاریخ کے اہم اور حساس موڑ " کا نام دیا ہے اور بعض دوسری جگہوں میں اسے " عبوری دور " کے نام سے یاد کیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا: میری نظر میں صیہونی دباؤ اور شیرون کی اس تاکید کے باوجود کہ " بغداد، غلط پتہ ہے اور درست پتہ تہران ہے" امریکہ نے عراق پر حملہ کیا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ ایران پر فوجی اعتبار سے فتحیابی ناممکن ہے جبکہ ایران کے مقابلے میں عراق پر کامیابی کے بارے میں انہیں اطمینان تھا کہ بہت جلد عراق پر کنٹرول حاصل کیا جائےگا تاہم 14 سال کا عرصہ گزرنے کے بعد امریکہ آج بھی بدستور اسی دلدل میں پھنسا ہوا ہے جس سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ اسے نظر نہیں آتا۔
ظریف مزید کہا: عبوری دور میں حقیقت پسندانہ صلاحیتوں کی شناخت اور خود اعتمادی سے کسی بھی ملک کو اس کی ظاہری صورت حال سے کہیں زیادہ استحکام بخشنے اور اثر و رسوخ بڑھانے نیز خطرات کو کم کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے۔
آپ نے یہ بھی کہا کہ روس کے سابق صدر گورباچوف کے نام امام خمینی کے خط پر نگاہ سے معلوم ہوتا ہےکہ ایسے وقت میں کہ جب سوویت یونین دنیا کی سب سے بڑی فوجی طاقت تھی، امام نے اس دور کے حالات سے بالاتر ہو کر مستقبل کی صحیح تصویر کشی کی ہے جو " عبوری دور " میں ایران کے حالات اور شرائط کی نشاندہی کرتی ہے، یہی وجہ ہےکہ رہبر معظم انقلاب سمیت ملک کے حکمرانوں کے صحیح وژن کی مدد سے آج ایران، سپر علاقائی طاقت بن گیا ہے جو مختلف میدانوں میں قدرت اور توانائی کا حامل ہے اور یہ تمام تر قوت، قومی سطح پر معرض وجود میں لائی گئی ہے۔
آخر میں وزیر خارجہ ظریف نے کہا: ہمارا سب سے بڑا قومی سرمایہ، ہماری قوم و ملت ہے جس نے پوری دنیا کو مقاومت کا درس دیا ہے۔ ہمیں اس عظیم سرمائے کو فراموش نہیں کرنا چاہئے جس کو ہماری ادبی ثقافت میں ایثار اور شہادت کا نام دیا گیا ہے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ