عالم اسلام کی شہہ رگ پر اسرائیل نامی کینسر

عالم اسلام کی شہہ رگ پر اسرائیل نامی کینسر

ہماری نظر میں صہیونیوں کا شمار کسی مذہب کے پیروکاروں میں نہیں ہوتا۔

ہماری نظر میں صہیونیوں کا شمار کسی مذہب کے پیروکاروں میں نہیں ہوتا۔

امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی نظر میں صہیونی ریاست کی مثال عالم اسلام کی شہہ رگ پر کینسر کے پھوڑے کی مانند ہے۔ اس پھوڑے کو آپسی اتفاق سے جڑ سے اکھاڑا پھینکنے کی ضرورت ہے، وگرنہ یہ دیگر مقامات تک پھیل جائےگا۔

امام خمینی نے اسرائیل کے خلاف  مزاحمتی تحریک کے آغاز ہی سے صہیونی ریاست کے قیام کو "عالمی صیہونیت" کی جانب سے اسلام اور اسلامی اقدار کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے اپنی کتاب "ولایت فقیہ" میں اس مسئلے کو یوں بیان کیا ہے:

سامراجی مشنری اسلامی دنیا کے ہر گوشے میں غلط پروپیگنڈوں کے ذریعے جوانوں کو بہکانے کےلئے سرگرم عمل ہے۔ وہ اپنی غلط تبلیغات سے انہیں یہودی اور عیسائی بنانا نہیں چاہتے بلکہ انہیں دین اور مذہب سے دور کرنے کے درپے ہیں اور سامراج کو اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کےلئے یہیں کافی ہےـ

امام خمینی علیہ الرحمہ ہمیشہ اس بات کی تاکید کرتے تھے کہ سامراجی قوتوں اور عالمی صیہونیت کے اہداف کا تحقق تمام اقوام پر ہر طرح سے تسلط قائم کرنے پر موقوف ہے۔ اسلام کے خلاف سازش ان کے پروگراموں کا اہم حصہ ہے۔ امت مسلمہ کو جان لینا چاہئے کہ اسلامی انقلاب کے بعد اسلام کی بہت بڑی طاقت کے معرض وجود میں آنے سے امریکہ کی جانب سے شیعہ اور سنی بھائیوں میں اختلاف، اسلامی تحریک کے مرکز ایران کے خلاف ہرزہ سرائی، لبنان پر حملوں کے نقشے میں سنگین جرائم کی لرزہ خیز واردات، سبھی اسلام اور الہی طاقت کو کمزور کرنے کی کوششوں کا سلسلہ ہے۔ مسلمانوں کو جان لینا چاہئے کہ اسرائیلی منحوس ریاست کے ذریعے اسلام مخالف امریکی پالیسیان عملی شکل اختیار کر رہی ہیں۔

امام خمینی(رح) کی نظر میں یہودیوں کا مسئلہ صیہونیت سے الگ ہے اور امریکہ سمیت مشرقی اور مغربی سامراجی قوتیں صہیونی ریاست کی تشکیل میں برابر کی شریک ہیں لہذا یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان جنگ کو موحدین عالم اور سامراجی لالچی قوتوں کی جنگ میں تبدیل کرتے ہوئے بیت المقدس اور فلسطین کو اس کا مرکز قرار دینے کی ضرورت ہے۔ ہم یہودی کمیونٹی کو صیہونیت سے الگ سمجھتے ہیں اور ہماری نظر میں صہیونیوں کا شمار کسی مذہب کے پیروکاروں میں نہیں ہوتا۔

 

حوالہ: جمهوری اسلامی روزنامہ

ای میل کریں