یہ بات مسلّم ہے کہ بہت سی صلاحیتوں کو خود حاصل کرنا پڑتا ہے اور جب تک کوئی ان صلاحیتوں اور مہارتوں کو حاصل نہ کرلے تب تک وہ باضابطہ طورپر ان سے متعلق معاشرتی حیثیات سے ہمکنار نہیں ہوسکتا ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ حیثیات کے حصول اور ان کے فوائد سے بہرہ مند ہونے کیلئے صلاحیتوں کو پیدا کرنا اپنے اندر تقدس کا پہلو لئے ہوئے ہے، عورت اور مرد کے سوشیالوجیکل موازنہ کیلئے صلاحیتوں کے حصول کے سلسلے میں عورت کی حالت کا جائزہ لینا چاہئے۔
۱۔ ’’اسلام چاہتا ہے کہ عورت اور مرد ترقی کریں ۔ اسلام نے عورت کو ان چیزوں سے نجات دلائی ہے جو جاہلیت میں تھیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص55)
’’اسلام نے عورتوں کا ہاتھ پکڑ کر انہیں مردوں کے برابر لا کھڑا کیا ہے۔ جبکہ پیغمبر اکرم ؐ کی آمد کے موقع پر عورتوں کو ہیچ سمجھا جاتا تھا۔ اسلام نے عورتوں کو طاقت سے نوازا ہے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص56)
’’تشیّع نہ صرف عورتوں کو معاشرتی زندگی کے میدان سے باہر نہیں نکالتا بلکہ انہیں معاشرے میں بلند مقام عطا کرتا ہے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص 56)
۲۔ نئے مسائل سے آگاہی: امام خمینی (ره) نے عورتوں کو مردوں کی طرح معاشرتی اور سیاسی صلاحیتیں پیدا کرنے کی دعوت دی۔ ’’وہ بہنیں جنہوں نے اب تک مسائل میں حصہ نہ لیا اب لیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص71)
’’آج عورتوں کو مردوں کی طرح مسائل میں حصہ لینا چاہئے انہیں مسائل سے مکمل آگاہی ہونی چاہئے اور صحیح تعلیم حاصل کرنی چاہئے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص73)
۳۔ تعلیم: ’’ہم پر اپنی مملکت میں فرض عائد ہوتا ہے، ہم پر تعلیم کا فرض عائد ہوتا ہے۔ ایسی تعلیم جو دین اور دنیا کے کام آئے‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص77)
’’شیر دل اور فرض شناس خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ایران کی تعمیر میں مصروف ہیں جس طرح کہ وہ علم وثقافت کے میدان میں محنت کررہی ہیں‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص78)
’’بہنو اور بھائیو! آپ جس مدرسہ اور سکول میں بھی ہیں زیادہ سنجیدگی سے کام لیں ، علم حاصل کریں ، حصول علم سے بڑھ کر اخلاق کی درستگی پر توجہ دیں ‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص79)
’’قم میں ایک ادارہ زیرتعمیر ہے امید ہے کہ وہ خواتین کی فکری ترقی اور اسلامی تعلیم کے نکھار میں مؤثر کردار ادا کرے گا‘‘۔(جایگاہ زن در اندیشہ امام خمینی ، ص81)
امام خمینی (ره) صلاحیتیں پیدا کرنے کے معاملے میں عورتوں کو مردوں کی طرح جانتے ہیں ۔ آپ کے کلام میں اس بات کا مشاہدہ نہیں ہوتا ہے کہ آپ نے کسی خاص استعداد (کہ جس کی رغبت مردوں کو نہ دلائی ہو) کے پیدا کرنے کی ترغیب دی ہو۔ اسی طرح صلاحیتیں پیدا کرنے کے سلسلے میں جو پابندیاں مردوں پر نہیں ہیں عورتوں پر بھی نہیں ہیں ۔