امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو قرآن پاک سے بے حد شغف تھا۔
قرآن مجید کتاب الہی اور کتاب ہدایت ہے؛ قرآن " انسان سازی" کی کتاب ہے۔ انسان سازی یعنی انسان کی ہدایت اور راہنمائی کےلئے، یہ ایسی کتاب ہے جس میں ہر وہ چیز موجود ہے جس کی اسے ضرورت ہے۔ قرآن نے بار بار دعوی کیا ہےکہ ہدایت اور راہنمائی، صرف اللہ کی طرف سے ہے۔
ہدایت اور راہنمائی اسی چیز کا نام ہے جو انسان خود اپنے علم و تجربہ سے حاصل نہیں کرسکتا۔ چنانچہ قرآن پاک فرماتا ہے: عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ انسان کو وہ سب کچھ بتا دیا جو اسے نہیں معلوم تھا۔
سورہ مبارکہ نساء کی آیت ۱۱۳ اور انعام کی آیت۹۱ سے واضح ہوتا ہےکہ وہ علم یا ہدایت انسان کو خدا کی طرف سے عطا کی گئی ہے جو وہ اپنے آپ حاصل نہیں کرسکتا تھا۔ انسان کی زندگی میں بہت سے روابط اور تعلقات ایسے ہیں جن کےلئے انسان خود کوئی قانون نہیں بنا سکتا ہے جن میں خدا کے ساتھ رابطہ، دوسرے انسانوں کے ساتھ رابطہ، اپنے آپ کے ساتھ رابطہ اور کائنات کی دیگر موجودات سے رابطہ، شامل ہے۔ انسانی عقل، انسانی علم و تجربہ اس طرح کے روابط کو بیان کرنے سے قاصر ہے؛ فقط خدا ہی اس قسم کے روابط بیان کرنے کی اہلیت رکھتا ہے؛ کیونکہ:
۱۔ خداوند عالم اس کائنات کا خالق ہے؛ ۲۔ انسان بھی خدا کی مخلوقات میں سے ایک ہے؛ لہذا خدا اپنے مخلوق کو خود مخلوق (انسان) سے بہتر جانتا ہے اور اس مخلوق کو جس چیز کی ضرورت ہے، وہ خداوند عالم کی طرف سے اس کو تکوینا اور تشریعا عطا کی گئی ہے۔
امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو قرآن پاک سے بے حد شغف تھا۔ امام خمینی(رح) کتاب خدا سے اس حد تک متاثر تھےکہ ان کی روح و جان پر یہ کتاب حکومت کرتی تھی۔ ان کی فکر و نظر پر قرآنی افکار حاکم تھے بلکہ اگر کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا کہ وہ قرآنی زاویہ نگاہ سے سوچا کرتے تھے۔ ان کی انفرادی زندگی اور اجتماعی زندگی میں صرف اور صرف قرآن عظیم مدنظر تھا۔ ان کی فکر قرآنی فکر اور ان کی عملی زندگی قرآنی زندگی تھی۔
امام خمینی کی تمام تر کوشش یہ تھی کہ سماج میں اسلام کی حاکمیت کار فرما ہو کہ جس کی بنیاد قرآنی اصول پرمبنی ہو۔ وہ قرآنی عدالت کا قیام چاہتے تھے؛ کمزور انسانوں کو حقوق دلانا چاہتے تھے؛ مسلمان کی عزت اور وحدت جو قرآن کی آواز ہے، آپ اس کے طلبگار تھے۔
امام خمینی کی شخصیت اور ان کے افکار کے مطالعہ سے انسان بخوبی یہ نتیجہ نکال سکتا ہےکہ وہ قرآن کو صرف ایک نگاہ سے نہیں دیکھتے تھے بلکہ انسانی ہدایت کی تمام ضروریات کو اسی قرآن میں تلاش کرنے کے متمنی تھے۔
آپ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
" آپ سب یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہماری تحریک اور انقلاب کا مقصد، اسلامی احکامات کو نافذ کرنا ہے، اس کے علاوہ ہمارا کوئی ہدف نہیں۔ آپ کی ہرگز یہ خواہش نہیں تھی کہ قدرت و اقتدار کو اپنے ہاتھ میں لیں، ہاں! آپ یہی چاہتے تھےکہ قرآن کے احکامات کو زندہ اور انہیں نافذ کریں اور الحمدﷲ، قرآن کے احکامات نافذ ہو رہے ہیں"۔
قرآن کتاب ہدایت، ص۱۰۸
"دنیا کی تمام قوموں کو میری وصیت یہ ہےکہ ملت ایران نے جس راز کے ذریعے سے بڑی طاقتوں کو شکست دی، وہ بھی اسی راز کے ذریعے کامیابی حاصل کریں اور وہ راز، اتحاد و اتفاق، خدا پر توکل، ایمان کی مضبوطی اور قرآن و اسلام پر بھروسہ سے عبارت ہے۔
قرآن کتاب ہدایت، ص۱۰۸
و السلام علی عبادہ الصالحین
التماس دعا