اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیاں، ملکی وسائل کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ایک اور جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی تھی۔
ہاشمی رفسنجانی نے کہا: حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں جہاں ایران پر عائد پابندیاں اٹھائی گئی وہی مغربی ملکوں کے بہانوں کو بھی سد باب کیا گیا، حکومت کی مثبت پالیسیوں سے ملک، ترقی کی جانب گامزن اور الہی نصرت شامل حال ہوسکتی ہے۔
آیت الله نے مزید کہا: امام خمینی نے اپنی بصیرت افروز نگاہوں سے عوامی رضاکار فورس کی تشکیل کا حکم جاری کیا اور عوام اور انقلابیوں نے قرآن پاک کی آیت: " ان تنصرو الله ینصرکم" پر بھروسہ کرتے ہوئے خدا کی رضایت کے حصول کےلئے میدان کا رخ کیا۔
سابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ہاشمی رفسنجانی نے کہا: آج ہم اس بات کے عینی شاہد ہیں کہ صدام اور اس کے حامیوں اور منافقین کو عراق سے نکال دیا گیا ہے اور امام نے اقوام متحدہ کی قرارداد پر رضامندی کے اظہار سے تمام اہداف کو جامہ عمل پہنایا ہے۔
آپ نے کہا: آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران خدا کا یہ وعدہ ہمارے حق میں تحقق ہوا اور نصرت الہی ہمارے شامل حال ہوئی اور آج بھی اسی وعدے سے ہم اسفادہ کر رہے ہیں۔
ہاشمی نے مزید کہا: اسلامی تاریخ میں امام خمینی کی بےنظیر شخصیت نے کڑی نگرانی اور ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے جدید طریقے سے دشمن کی سازشوں کو ناکارہ بنا دیا۔
شیخ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے جنگ کے اسباب پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: عوامی طاقت کی پشت پناہی سے امریکہ، برطانیہ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے ہمارے خلاف آزمائے جانے والے تمام حربوں کی ناکامی کے بعد، تمام عالمی طاقتوں نے ملکر ہمارے خلاف کارروائی کرنے کےلئے اقدام کیا اور پوری دنیا کی طاقتوں کے مقابلے کےلئے ہم اس جنگ میں تنہا تھے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ