امام کی شجاعت کی جڑ بھی آپ کا اللہ تعالی کے ساتھ روحی تعلق کی گہرائی کی طرف لوٹتی ہے اور یہی رابطہ انسانوں میں شجاعت جیسی قیمتی کمال کو جنم دیتا ہے۔
یادگار امام نے بانی جمہوری اسلامی ایران کی شخصیت کو دیگر علما اور سیاستدانوں سے مختلف ہونے کا اصل عامل، امام کے جوہر " شجاعت " قرار دیا اور تاکید کی کہ اس کمال کے حصول کےلئے ذاتی زندگی میں زیادہ مشق کرنا ہوگا اور کہا: شجاعت، اس شرط پر خوشبختی کا باعث ہوسکتی ہےکہ فکر اور عقل کے ہمراہ ہو۔
جماران کے مطابق، دانشگاہ آزاد اسلامی کی جانب سے قائم کردہ پہلا تعلیمی اور ثقافتی کیمپ کے اختتامی مراسم کے موقع پر جو امام خمینی اور انقلاب کے ریسریچ سینٹر میں منعقد ہوا، حجۃ الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا: انسانوں میں موجود امتیازاتی نکات کو پہنچاننے کےلئے بہترین معیار کے طورپر، "شجاعت" کے عنصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا: اگرچہ انسانوں کا مقام علم اور دانش جیسے امور، ان کے کاموں میں اپنا خاص تاثیر رکھتے ہیں، لیکن ہم میں سے اکثر کے اعمال اور کردار ذاتی جڑوں پرمبنی ہوتے ہیں اور کسی بھی شخصیت کی شناخت اس کے برتاو اور سلوک کو وجود میں لانے والے اصلی علل اور اسباب کو درک کئے بغیر غلط اور فضول ہے۔
جتنا انسان عقل و فہم اور فکر کے حوالے سے مضبوط اور طاقتور ہوگا، اس میں اپنے کردار اور برتاو کا جواز پیش کرنے کی صلاحیت کی توانائیاں بہت زیادہ ہوں گی۔
سید حسن خمینی نے کہا: جن دنوں میں امام کا شاہ سے مقابلہ اور مخالفت شروع ہوئی، شہرت کا کوئی نام و نشان نہیں تھا اور کسی کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ امام خمینی کو آج والی عظمت نصیب ہوگی، اس قسم کے کردار کی جڑیں، روح و جان کی وسعت اور شجاعت کی طرف جاتی ہیں۔ شجاعت و بہادری کوئی ایسی خصلت نہیں جو پہلے دن سے انسانوں میں قرار دی گئی ہو بلکہ انسان میں شجاعت پرواں چڑھنے کےلئے مشقیں کرنی چاہیئے اور انسانوں کی دیگر خصلتوں کی مانند اسے رفتہ رفتہ تکمیل اور مضبوط کرنی چاہیئے۔
یادگار امام نے طلب علموں کو سفارش کی کہ خود میں شجاعت و بہادری کے عنصر کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ، اللہ تعالی سے اپنے رابطے کو مضبوط کریں اور تصریح کی: امام کی شجاعت کی جڑ بھی آپ کا اللہ تعالی کے ساتھ روحی تعلق کی گہرائی کی طرف لوٹتی ہے اور یہی رابطہ انسانوں میں شجاعت جیسی قیمتی کمال کو جنم دیتا ہے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ