امام خمینی(رح) کی با بصیرت قوم پر سلام

امام خمینی(رح) کی با بصیرت قوم پر سلام

امام خمینی(رح) ایک ایسے مثالی مرد خدا ہیں کہ جنہوں نے مجاہدت کا سفر اکیلے انجام نہیں دیا بلکہ ایک عظیم کارواں ساتھ لیکر آگے قدم بڑایا ہے۔

امام خمینی(رح) ایک ایسے مثالی مرد خدا ہیں کہ جنہوں نے مجاہدت کا سفر اکیلے انجام نہیں دیا بلکہ ایک عظیم کارواں ساتھ لیکر آگے قدم بڑایا ہے۔

میرا عقیدہ ہےکہ اگر امام خمینی(رح) کو ایک فقیہ جامع الشرایط، عالم دین کے عنوان سے دیکھا جائے کہ جس نے دیگر علماء ربانی کے مانند علمی میدان کا سفر اکیلے ہی مجاھدت اور تقوی کے ساتھ انجام دیا ہو اور دنیا و آخرت میں سرفرازی کا عظیم اعزاز اپنے لئے مخصوص کیا ہوتا تو شاید ان کی سالگرہ پر ان کی زندگی کا مختصر خاکہ ان تین جملوں میں دیا جاسکتا تھا۔ لیکن امام خمینی(رح) ایک ایسے مثالی مرد خدا ہیں کہ جنہوں نے مجاہدت کا سفر اکیلے انجام نہیں دیا بلکہ ایک عظیم کارواں ساتھ لیکر آگے قدم بڑایا ہے جو ابھی تک مقصد کی طرف رواں دواں ہیں۔

امام خمینی(رح) تاریخ انسان کے ایک اکیلے مرد خدا ہیں جو مظلوم واقع نہیں ہوئے ہیں بلکہ عوام نے انہیں سمجھا اور انکے افکار و رہنمائی  کے سایے میں قدم بڑھاتے گئے اور مظلوموں کی یاوری کا علم بلند کرنے میں آگے نکل پڑے ہیں۔

ایرانی قوم نے مرد حق کو صحیح پہچانا، اسکی رہنمائی کے تحت چلے اور جب پرکھ کا دن آیا یعنی پہلی اپریل 1989 جس دن ایران میں جمہوری اسلامی کے قیام کیلئے ریفرنڈم ہوا۔ انقلاب کے پچاس دن بعد جب اس بات کی نوبت آئی کہ انقلاب قائم تو ہوا اب فیصلہ یہ کرنا ہے کہ عوامی حکومت کس قسم کی ہونی چاہئے؟ اس لئے انقلاب کی کامیابی میں ہر کسی نے اپنی اپنی دعویداری پیش کی جس میں ایک طرف قوم پرست، سیکولر، کمیونسٹ وغیرہ جماعتیں تھیں اور دوسری طرف امام خمینی(رح) کی قیادت والی اسلامی حکومت کے حامی جماعت تھی اور کے ہر ایک دعویدار نے اپنا اپنا موقف پیش کیا۔

امام خمینی(رح) نے کوئی نیا موقف بیان نہیں کیا بلکہ اپنا دیرینہ موقف دہرایا جمہوری اسلامی نہ ایک لفظ کم نہ ایک لفظ زیادہ۔ اس کا فیصلہ عوام پر چھوڑ دیا گیا کہ عوام اپنی رائے کا اظہار کریں کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ اس طرح عوام سے رائے طلب کی گئی جس میں 98.2% لوگوں نے شرکت کرکے 98 فیصد سے زائد لوگوں نے جمہوری اسلامی کی حمایت میں اپنی رائے کا اظہار کرکے انبیاء الہی کے دعوت پر زمانے کے رائج ضوابط کے تحت اپنی بیعت کا اعلان کیا اور انقلاب کے پچاس دن بعد عوام کی حمایت سے جمہوری اسلامی ایران کا قیام عمل میں آیا۔

اس طرح امام خمینی (رح) کی رہبری میں ایرانی قوم نے اسلام کے بغیر ہر طرز کی حکمرانی کو نکارتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حکمرانی  کے سایے میں سرفرازانہ زندگی گزارنے کا پیغام دنیا کےلئے صادر کیا۔ اس عظیم نورنی ارادے پر کھرے اترنے پر طرح طرح کے امتحانات کا سلسلہ شروع ہوا، جس میں جانی، سماجی، اقتصادی، عقیدتی اور سیاسی امتحانات شامل ہیں۔

آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران ایرانی عوام نے جہاں دفاع میں ہر قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا وہاں داخلی سطح پر اسلام کے نام پر قائم ہونے والی حکومت  اندرونی طور متزلزل کرنے کی سازشیں جاری رہی، امام اور امت ثابت قدم رہے۔

جس طرح امام(رح) نے اپنے فریضہ منصبی کا نعرہ دیا " جمہوری اسلامی نہ ایک لفظ کم نہ ایک لفظ زیادہ" اور امت نے جمہوری اسلامی سے نہ ایک لفظ کم نہ ایک لفظ سے زیادہ اصول پر قائم رہنے پر ہر آزمایش و امتحان سے سرخ روئی سے نکل کر ہر زمانے کی بصیر قوم ہونا ثابت کر دکھایا اور نفع، نقصان کی اصلی تعریف کو سمجھ بھی لیا اور دیگر اقوام کیلئے مشعل راہ بھی قرار دیا ہے۔

امام خمینی(رح) کے نسبت خراج عقیدت پیش کرنا ایران کی مومن با بصیرت مسلمانوں کی قدردانی کرنے میں مضمر ہے، بلکہ میں یہاں پر اپنے عقیدے کو بھی اظہار کرتا چلوں کہ ایران کے اہل بصیرت مسلمانوں کی قدردانی کرنا حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  سے لیکر امام زماں حضرت حجت ابن الحسن(عج) کے قلوب و حرم الہی کو خشنود کرنے کے مترادف ہے۔

امام خمینی(رح) اور اسکی قوم دنیا کو دعوت فکر دے رہی ہے جو اس دعوت کو سمجھ گیا وہ فلسطین اور لبنان کی نہ جھکنے والی نہ بکنے والی طاقتیں حماس اور حزب اللہ کی شکل میں نمودار ہوکر عقیدہ و ایمان کے ساتھ سیاستمداری کا مظہر بن گیا۔

سلام و درود ایران کے عوام پر جنہوں نے تمام انبیاء الہی، ائمہ ھدی علیہم السلام اور علمائے ربانی، اولیاء اللہ رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کی مظلومیت پر نوحہ سرائی اور یاوری کا علم بلند کیا اور تعلمیات الہی پر لبیک کہتے ہوئے متحدہ طور پر خدا کی ایک رسی کو تھامنے والی ایک با بصیرت ترین قوم ہونے کا شرف اپنے لئے مخصوص کیا ہے۔

اس لئے خدا کی نعمتوں کا شکر بجا لانے کے طور پر ایرانی قوم کی متحدہ طور خدا پسند کام انجام دینے پر داد تحسین دینا ہے، قدردانی کرنی ہے کہ انہوں نے مرد حق کو پہچاننے میں ذرا بھر بھی چوک نہ کی اور حرف حق پر مر مٹنے کے حد تک کئے عہد پر ابھی تک ثابت قدم ہیں اور ہر قسم کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کرتے ہیں، ساتھ ہی دعا کرتے ہیں کہ دیگر اقوام عالم کو از جملہ کشمیری عوام کو بھی اہل بصیرت قوم ہونے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمین

 

بقلم: آغا سید عبدالحسین بڈگامی ۔ کشمیر

ماخذ: www.abna.ir  سے اقتباس وتلخیص

ای میل کریں