آیت اللہ حاج حسن خمینی اپنے والد مرحوم سید احمد خمینی کی خالی جگہ کو اچھی طرح پر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جماران کے مطابق: تشخیص مصلحت نظام کونسل کے اجلاس میں آیت الله ہاشمی رفسنجانی نے ڈاکٹر رجائی اور ڈاکٹر باہنر کے یوم شہادت پر تعزیت پیش کرنے کے ساتھ، ہفتہ اسلامی حکومت کی مناسبت سے سرکاری حکام اور صدر مملکت کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتے ہوئے، اس ہفتے کو ماضی کے حالات کا جائزہ لینے اور انقلاب اسلامی کے شروع سے اب تک کے حساس حالات کا دوبارہ سے جائزہ لینے کا بہترین موقع قرار دینے کے ساتھ، امام خمینی کی شخصیت پر ہونے والی غلط تنقید کی نئی لہر پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا:
تقریبا تمام غیر ملکی میڈیا نے امام کے خلاف عناد پرمبنی اس لہر کو جاری رکھا ہے یہاں تک پیرس کے میئر نے دہشت گرد گروہ کی حمایت میں ماضی میں ہونے والی پھانسیوں کے مناظر پر نمائش کا انعقاد کیا ہے، جو تعجب کا باعث ہے۔
تشخیص مصلحت نظام کونسل کے صدر نے آٹھ شہریور کے افسوسناک حادثے کے بعد رونما ہونے والی ملکی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ڈاکٹر رجائی اور ڈاکٹر باہنر کی شہادت کے بعد ہمارے ہاتھ خالی تھے لیکن امام نے نہایت متانت اور صبر و سکون کے ساتھ سب کو حوصلہ دیتے ہوئے فرمایا:
آپ کو متبادل افراد کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے، یقینا خدا ان کی خالی جگہوں کو اچھے افراد سے بھر دےگا۔" اس کے بعد منافقین کے حملے کے نتیجے میں جسمانی کمزوری کے باوجود آیت اللہ خامنہ ای، آزاد انتخابات میں، صدارت کے منصب پر فائز ہوئے۔
آیت الله ہاشمی رفسنجانی نے اس وقت خارجی اور داخلی دشمنوں کی جانب سے امام خمینی کی شخصیت پر ناصواب تنقید کے بنیادی مقصد کو مرحوم حاج احمد آقا سمیت امام کے گھرانے اور عصری تاریخ میں امام کی بےنظیر شخصیت سے انتقامی کارروائی قرار دیا اور کہا: ہمیں ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے امام کے اصولوں کی ایسی تفسیر متعارف کرانے کی ضرورت ہے جس سے دشمنوں کو غلط فائدہ اٹھانے کا موقع میسر نہ ہوجائے۔
انہوں نے مزید کہا: امام خمینی کے گھرانے خاص طور پر احمد آغا کی اسلام، ایران، تشیع اور انقلاب اسلامی کےلئے دی جانے والی کاوشیں بےنظیر ہیں، عراق سے پیرس پھر ایران میں انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد سے امام کی حیات تک، احمد آغا نے امام کے گھرانے کو تمام تر اہمیت کے باوجود اچھی طرح ہدایت کی ہے، حاج احمد آقا نے درایت سے کام لیتے ہوئے امام خمینی کے آثار کی حفاظت کےلئے کوششوں کو جاری رکھا جس کے نتیجے میں امام کے بیانات اور آثار پرمشتمل اہم دستاویزات کو موجودہ نسل کےلئے عظیم سرمایہ کے طور پر ریکارڈ کیا جا چکا ہے اور آج ان کے فرزندوں خاص طور پر حضرت آیت اللہ حاج سید حسن نے ان کی خالی جگہ کو اچھی طرح پر کیا ہے۔
سابق صدر مملکت اسلامی جمہوریہ ایران نے امام کی رحلت کے بعد رونما ہونے والی صورتحال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام نے اپنی تیزبین نگاہوں سے انقلاب کے پر امید مستقبل کو اسی زمانے میں ترسیم کیا تھا، امام نے مجھ سمیت آیت الله خامنهای، آیت الله موسوی اردبیلی، احمد آقا مرحوم اور انجینئر موسوی کے حضور میں آیت اللہ منتظری کی معزولی کے بعد ممکنہ طور پر پیش آنے والے حالات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے قانون اساسی میں قیادت کونسل کے ممبران یا رہبری کےلئے مرجعیت کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا:" میرے بعد ایسے افراد آپ کے درمیاں موجود ہیں جو اہلیت کی شرائط پر پورا اترتے ہیں اور آقائے خامنهای اس کی واضح مثال ہے" تاہم آیت الله خامنهای کی درخواست پر اس موضوع کو ان کی حیات میں اسی جلسے تک محدود رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔
انہوں نے ہفتہ اسلامی حکومت کی مناسبت سے دو دیرینہ ساتھی، ڈاکٹر رجائی اور ڈاکٹر باہنر کے یوم شہادت پر ایک بار پھر شہیدوں کے اہلخانہ سمیت تمام لوگوں کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا: لوگ ہمیشہ ان عظیم شہیدوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے رہیں گے۔
اس نشست میں جناب مجید انصاری نے حال ہی میں رونما ہونے والے واقعات کو، امام کی شخصیت کشی قرار دیتے ہوئے کہا: ایسا لگتا ہےکہ بین الاقوامی سطح پر ایک پیچیدہ سازش ہو رہی ہےکہ جس کے تحت منافقین کی دہشت گرد تنظیم کو سول قانونی حیثیت دینے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے اسی لئے بین الاقوامی سطح پر اس دہشت گرد گروہ کے جرائم کے بارے میں زیادہ سے زیادہ فقہی اور قانونی چارہ جوئی کرنے کی ضرورت ہے۔
جماران خبررساں ویب سائٹ