حجت الاسلام والمسلمین سید علی خمینی کا کہنا تھا: عراق میں حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی حفظہ اللہ کی موجودگی اور ان کی مدیریت، معجزانہ انداز میں ہونے کے ساتھ، با برکت بھی ہے۔
ایران کے دورے پر آئے ہوئے عراق کی سپریم شیعہ کونسل کے صدر نے امام خمینی کے حرم میں حاضری دےکر امام خمینی کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ، حجت الاسلام و المسلمين سيد على خمينى سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران، یادگار امام نے حکیم کے عظیم خاندان کی تعریف کرنے کے ساتھ، عراق کی سپریم شیعہ کونسل کے صدر حجت الاسلام و المسلمين سيد عمار حكيم کے جد و جہد پرمبنی ماضی اور حال کے کردار کو سراہا۔
یادگار امام نے مزید کہا: خدا کے فضل سے عراقی مسلح افواج اور عوامی رضاکار فورس (الحشد الشعبى) نے شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف میدان جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور انشاء اللہ آئندہ چند سالوں بلکہ چند مہینوں میں عراق کی سرزمین سے داعش کے خطرے کو مکمل طور پر ختم کیا جائےگا۔
انہوں نے موجودہ دور میں مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے مؤثر کردار کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: عراق میں حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی حفظہ اللہ کی موجودگی اور ان کی مدیریت، معجزانہ انداز میں ہونے کے ساتھ، با برکت بھی ہے۔
یادگار امام نے کہا: آیت اللہ سیستانی ایک عظیم شیعہ مرجع تقلید کے طور پر نجف اشرف میں اپنے چھوٹے اور پرانے گھر میں جہاں روزانہ دس گھنٹے بجلی نہیں ہوتی ہے، عام لوگوں کی طرح زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہی وہ راز ہے جس کی وجہ سے وہ عراقیوں کےلئے ایک پناہ گاہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اس ملاقات کے دوران، سيد عمار الحکیم نے کہا: امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے عراقی عوام کے حق میں عظیم وفاداری کا ثبوت دیا یہاں تک کہ آٹھ سالہ ایران عراق جنگ میں اپنی سرزمین کے دفاع کے ساتھ، عراقی عوام کےلئے بہت فکرمند تھے۔
عراق کی سپریم شیعہ کونسل کے صدر نے عراق کو درپیش حالیہ مسائل پر بات کرتے ہوئے، انہیں کئی سالوں کا نتیجہ قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ وقت کے ساتھ ساتھ، عراق اور عراقی حکومت کو در پیش مشکلات کے حل کا علاج بھی سامنے آئےگا، انشاءاللہ تعالی۔
حوالہ: Entekhab.ir