شیعیت کے دشمن، شیعوں کے آپسی اتحاد کا سبب قرار پائے: بدری کمانڈر

شیعیت کے دشمن، شیعوں کے آپسی اتحاد کا سبب قرار پائے: بدری کمانڈر

سپاہ بدر کی تمام تر ذمہ داریاں از ابتدا، مقدسات دینی کے دفاع اور امام خمینی(رح) کے فرمان کی پیروی کی خاطر تهی/ اگر قاسم سلیمانی نہ ہوتے تو آج حرم حضرت زینب(س) اور حرم امامین عسکریین(ع) کا نام ونشان نہ ہوتا۔

سوال: جناب عامری! برائے کرم اپنے بارے میں کچه بتائیں۔

میرا نام فرحان عبد اللہ العامری ہے۔ ۱۹۵۴ عیسوی میں میری ولادت ہوئی۔ عراق کے صوبہ دیالی کا باشندہ ہوں۔ ۱۹۸۲ عیسوی میں سپاہ بدر کے بعض خاص امور کی انجام دہی کے لئے میں ایران میں تها۔ ۱۹۹۱ عیسوی کے بعد سے عراق میں فوجی کاروائی کی ذمہ داری لی۔ ۲۰۰۵ عیسوی میں ہم نے عراق میں نو بنیاد فوجی خفیہ ایجنسی بنائی۔ سپاہ بدر کی تمام تر ذمہ داریاں از ابتدا، مقدسات دینی کے دفاع اور امام خمینی(رح) کے فرمان کی پیروی کی خاطر تهی۔

سوال: سرزمین عراق میں داعش نامی دہشتگرد ٹولی کس طرح وارد ہوئی؟

دیکهئے! عراق جیسے ملک سے امریکیوں کا واپس جانا ان کے لئے ایک عظیم شکست تهی، سبهی کو پتا چل گیا تها کہ عراق میں امریکہ کو ہار ہوئی ہے اور اس نے اپنا وقار ان خلیجی ممالک میں کهو دیا ہے، کیونکہ ان خلیجی عرب ممالک اور بعض دیگر ممالک نے امریکہ سے عراق میں مزید رکے رہنے کی درخواست کی تهی تا کہ عراق پر وہ مکمل مسلط ہو سکیں۔ معلوم ہونا چاہئے کہ ان ممالک کو عراق میں بر سر اقتدار حکومت سے خوف لاحق تها، ظاہر سی بات ہے کہ ان کا یہ خوف شیعیت کی بنا پر ہے۔ عربی اور یوروپین ممالک نیز امریکہ کو اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں عراق اور ایران ایک ہو کر علاقہ میں ایک عظیم قدرتمند نظام کی شکل نہ اختیار کر بیٹهیں۔

اسلامی بیداری کے بعد سے منحوس و خبیث بعثیوں نے عراق کے مغربی علاقوں میں اپنی فعالیت شروع کی، وہ ہر جمعہ کو الانبار، فلوجہ، موصل اور نینوا کے باشندوں سے سڑکوں پر آنے کو کہتے اور ان سے تقاضا کرتے کہ وہ حکومت کے خلاف آواز اٹهائیں۔ سعودی میڈیا نے اس سے سوء استفادہ کیا اور انہوں نے اس بات کا دعوی کیا کہ عراقی اہلسنت اقلیت میں ہو گئے ہیں اور موجودہ حکومت نے ان پر ظلم وتشدد روا کردیا ہے!! افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس وقت کی حکومت نے ان شورش بپا کرنے والوں کے خلاف کوئی ٹهوس کاروائی نہیں کی، بعثیوں نے اس فرصت سے فائدہ اٹهایا اور شام میں موجود تکفیریوں کے لئے بعض بعثی اور چند ایک عراقی قبائل کی مدد سے عراق میں داخل ہونے کی راہ ہموار کی۔

یہ بات یہیں پر بیان کر دی جائے کہ داعش جیسی دہشت گرد ٹولی نے شروع میں صرف چند ایک چهوٹی چهوٹی ٹولیاں عراق روانہ کیں لیکن جب انہیں موصل میں اپنے لائحہ عمل کی انجام دہی میں امنیت دکهی، انہوں نے اس کی تعداد میں مزید اضافہ کردیا!!

تکفیری جب اپنے وحشی پن کی اوج پر پہنچے، مرجع گرامی قدر حضرت آیۃ اللہ العظمی آغا سید علی سیستانی نے جہاد کفائی کا فتوی صادر کیا۔ عراقی عوام نے اس میں بڑه چڑه کر حصہ لینا شروع کیا اور پهر ایرانی برادران کی مدد سے ان مجاہدین کی فوجی ٹرینیگ پر مشتمل ایک شارٹ ٹرم کلاس رکها گیا۔ اس وقت ۶۰ فیصد مجاہدین یہ فوجی ٹرینیگ لے چکے ہیں۔

سوال: محترم ابو حسن العامری صاحب! اس وقت محاذ جنگ کی صورت سے ہمیں آگاہ فرمائیں۔

عوامی مجاہدت کی سب سے بڑی کامیابی اس سال محرم الحرام کے آغاز میں ہمیں نصیب ہوئی، "جرف الصخر" نامی جگہ پر اسٹراٹیجک فوجی کاروائی بعض ایرانی برادران سمیت جن میں جناب قاسم سلیمانی بهی شامل ہیں؛ ہوتی ہے۔

سبهی کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری تمام تر کامیابیاں عراقی جوانوں کی شہادت اور اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے ذریعہ ملنے والی مدد کی مرہون منت ہیں۔

اگر جناب قاسم سلیمانی یا ان جیسے افراد نہ ہوتے تو آج نہ حرم حضرت زینب سلام اللہ علیها باقی ہوتا نہ ہی سامرا میں واقع حرمین امامین عسکریین علیہما السلام۔

شیعیت کے دشمن، شیعوں کے آپسی اتحاد کا سبب قرار پائے۔ تکفیری ٹولیاں اس خیال میں تهیں کہ ان کے عراق میں داخل ہوتے ہی ہم چند چهوٹے چهوٹے گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے، لیکن آج سبهی کو اس بات کا بخوبی علم ہو چکا ہے کہ آج کی شیعیت کے اتحاد نے عراق میں ان دہشتگردوں کی کمر توڑ ڈالی ہے۔ داعش کی حمایت کرنے والوں کی ایک دیرینہ خواہش یہ ہے کہ جناب قاسم سلیمانی کو قتل کر دیا جائے!! داعش اس مرد مجاہد سے خوف وہراس میں ہے۔ اگر آپ داعش سے وابستہ میڈیا کا جائزہ لیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ یہ تکفیری، دہشتگرد اس مرد دلاور سے کتنا ڈرتے ہیں۔

امید ہے کہ آنے و الے چند ہفتوں میں داعش یا اس جیسے دیگر گروہ نیز ان کی حمایت کرنے والوں کا عراق سے ہم مکمل طور پر خاتمہ کرنے میں کامیابی حاص کریں گے۔ موصل میں داخل ہونے کے مقدمات تقریباً آمادہ ہو چکے ہیں، انشاء اللہ بہت ہی جلد موصل کی فتح کا ڈنکا بجنے والا ہے۔

میں اطلاعاً عرض کررہا ہوں کہ الحمــدللہ! آج سامرا میں ہر طرف امنیت ہے ساته ہی آنے و الے چند دنوں میں بغداد سے سامرا جانے والا راستہ ان تکفیریوں سے بطور کامل آزاد کرا لیا جائے گا، انشاء اللہ وتعالی۔ ہم پُر امید ہیں کہ اربعین حسینی(ع) کے موقع پر آنے والے زائرین با آسانی حرمین عسکریین(ع) کی زیارت سے مشرف ہو سکیں گے، انشاء اللہ۔

سوال: آپ کے اعتبار سے عراق کب ان تکفیریوں سے بطور کامل آزاد ہو سکے گا؟

ہم سبهی نے ایک ساته اس بات کا عہد کیا ہے کہ جب تک داعش اور اس کے حامیوں کا خاتمہ نہیں کر لیتے، ہم محاذ سے پیچهے نہیں ہٹیں گے، لوگوں سے دعا کی درخواست ہےکہ آپ اپنی پاکیزہ دعائوں میں مجاہدین نیز شیعیت کے دفاع کی راہ میں جام شہادت پینے والے عظیم شہداء کے حق میں رب العزت سے دعاء طلب کریں۔ پوری امید ہے کہ جلد ہی عراق اس وحشی عناصر پر مشتمل گروہ سے پاک و صاف ہوگا۔ جیسا کہ گفتگو کے دوران اس کی جانب اشارہ بهی کیا۔ انجام شدہ لائحہ عمل کے مطابق آنے والے چند دنوں میں موصل فتح کرنے کی کاروائی شروع ہوجائے گی، بعون اللہ ونصرہ۔



http://tik.ir/fa/news

ای میل کریں