اس طرح کا اتحاد دو مختلف شعبوں میں قائم ہو سکتا ہے: حکومتوں کو اتحاد کی دعوت اور قوموں سے وحدت و یک جہتی کی اپیل ۔
اسلامی حکومتوں کے بارے میں امام خمینی(ره) فرماتے ہیں :
’’اسلامی حکومتوں کو ایک ہی حکومت کی طرح ہونا چاہئے ایسا ہونا چاہئے کہ جیسا ان کا معاشرہ ایک ہے (اس لئے کہ) ان کا جھنڈا ایک ہے ان کی کتاب ایک ہے اور ان کا پیغمبر ایک ہے، ان کو ہمیشہ متحد رہنا چاہئے، ایک دوسرے کے ساتھ ہمہ گیر مفادات رکھنے چاہئیں اور اگر یہ مقاصد حاصل ہوجائیں اور ہر لحاظ سے اسلامی حکومتوں کے درمیان اتحاد وجود میں آئے تو وہ اپنے مسائل پر قابو پا سکتی ہیں ‘‘۔ (صحیفہ امام، ج۴، ص ۳۷)
تاہم اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ اسلامی ممالک کے درمیان بین الاقوامی سرحدوں کا انکار کیا جائے۔ حضرت امام خمینی(ره) نے اپنے حقیقت پسندانہ مقاصد کو اپنے سیاسی الٰہی وصیت نامے میں ایک اسلامی حکومت کی تشکیل کی صورت میں پیش کیا ہے جس میں آزاد اور خود مختار جمہوریائیں ہوں ۔
ایک اور مقام پر انہوں نے فرمایا ہے:
’’سرحدوں ضرور جدا ہوں لیکن دلوں کو ایک ہونا چاہئے، اگر مسلمان اپنی سرحدوں کو قائم رکھتے ہوئے متحد ہوجائیں اور ان کے دلوں ایک ہوں تو ان کی بہت بڑی آبادی بن جائے گی‘‘۔ (صحیفہ امام، ج۱۰، ص ۲۲۳)
خود مختاری کے ساتھ ساتھ اسلامی بین الاقوامیت پر مبنی امام خمینی(ره) کا سیاسی نظریہ قابل غور ہے ۔ بعض مصنفین نے اس کے کئی نمونے پیش کئے ہیں ۔
دعوت کی ایک اور شاخ امت مسلمہ کے مختلف طبقات اور اسلامی مفکرین کو مسلمانوں کی عظمت رفتہ لوٹانے کی دعوت ہے۔ امام خمینی(ره) اس بارے میں فرماتے ہیں :
’’ہم کہتے ہیں کہ آپ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں ، تمام مسلمان آپس میں متحد ہوجائیں ، ہمارا نہ کسی اور کے ساتھ (خصوصی) روابط ہیں اور نہ ہی آپ کے ساتھ ، بلکہ ہمارا سب کے ساتھ رابطہ ہے۔ ہم آپ سب کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں اور اگر اسلامی احکام پر عمل پیرا ہوں تو ہمارے نزدیک تمام مسلمان عزیز ہیں ۔ ہم امت مسلمہ کے افراد کو محترم سمجھتے ہیں چاہے وہ ترکی ہوں یا عربی اور عجمی، چاہے ان کا تعلق امریکہ سے ہو یا کسی اور جگہ سے‘‘۔ ( امام بزبان امام، ص۶۶۵)
امام خمینی(ره) کی گفتار و کردار میں پایا جانے والے ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ انہوں نے کہیں بھی دینی اصول سے دستبردار ہونے کا ذکر نہیں کیا ہے اور عملی میدان میں فیصلہ اور حکمت عملی وضع کرنے اور اسی طرح کے دیگر مراحل میں وحدت کی دعوت دیتے تھے، اس کے بر عکس ضروری مواقع پر وہ اپنے دس سالہ دور ولایت و حکومت میں مذہبی اصول کا تذکر دیتے اور ان کی دل کی گہرائیوں سے حفاظت پر زور دیتے رہتے تھے۔
تاہم امام (ره) ان باتوں سے ناراض ہوتے تھے جو دوسرے مسلمان فرقوں کی دل آزاری کا باعث بنتی تھیں ، اسی بنا پر وہ متعصب افراد کے بعض آداب و رسوم کو پسند نہیں کرتے تھے ۔ غرض یہ کہ امام خمینی(ره) کے نظریہ اتحاد میں اصولوں سے انحراف نہیں پایا جاتا تھا۔