حجۃ الاسلام کمساری نے تاکید کی: حضرت امام (رح) تمام مکاتب، فرقوں اور قوم سے بالاتر، تمام مستضعفان عالم کے دلوں کےلئے محبوب و عزیز ہیں۔
ادارہ ثقافت اور اسلامی تعلقات کی رپورٹ کے مطابق، نئی دہلی میں موجود ایرانی ثقافتی رایزنی کے فارسی تحقیقاتی سینٹر کی ہمت سے ۶۱ویں "بیدل دہلوی" کی انجمن کی ادبی نشست "امام خمینی(رح) کے عرفانی اشعار کا جائزہ" کے عنوان سے ایران کی ثقافتی مشاورت کے مرکز میں منعقد ہوئی۔
نشست کی ابتدا قرآن کریم کی چند آیات کی تلاوت سے ہوئی، بعد میں خانم شہناز پروین نے اپنے مقالہ میں امام خمینی(رح) کے عرفانی اشعار کے بارے میں تقریر کی اور ان کے بعد، دہلی یونیورسٹی کے فارسی گروہ کے صدر جناب علیم اشرف نے اپنی گفتگو میں حضرت امام خمینی(رح) کی شخصیت کو قابل و لائق ستایش و مدح جانا اور تاکید کی: وحدت بین المسلمین کے سلسلہ میں امام (رح) کے عملی اقدامات جیسے روز قدس ... نے دنیا میں، آپ کو ایک مصلح، حامی اور تمام مسلمانان اور مستضعفان عالم کے خیرخواہ کے عنوان سے متعارف کیا ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے فارسی گروہ کے سابق صدر جناب چندر شیکہر نے اظہار کیا: جب بھی میں حضرت امام (رح) کے مرقد مقدس کے سامنے سے گزرتا ہوں، میرا سر ان کی عظیم شخصیت اور منزلت کے سامنے خود بخود خم ہوتا ہے، یہ احساس دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی بھی شخصیت کےلئے قابل تصور نہیں ہے۔
دہلی یونیورسٹی کے فارسی گروپ کے سابق صدر نے اپنے مقالہ میں حضرت امام(رح) کے عرفانی اشعار کے دیوان سے چند اشعار کی قرائت کی اور ان تشریح کے ساتھ آپ کے اشعار کو دیگر عرفانی شعرا جیسے مولانا اور خیام کے اشعار سے موازنہ کیا۔
اصفہان میں موجود موسسہ نشر آثار امام خمینی (رح) کے سرپرست آقائے حجۃ الاسلام و المسلمین کمساری نے تاکید کی: حضرت امام (رح) تمام مکاتب، فرقوں اور قوم سے بالاتر، تمام مستضعفان عالم کے دلوں کےلئے محبوب و عزیز ہیں۔
مراسم کے اختتام پر، ادارہ ثقافت ایران کے مشیر و رایزن جناب علی دہگاہی نے حضرت امام (رح) کے انس اور الفت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، ادبیات فارسی میں عرفان کے تاریخچہ کے بارے میں کچھ مطالب بیان کیا اور کہا: امام(رح) کی عرفانی اور معنوی خصوصیات کے نتیجے میں آپ نے ایران اور ایران سے باہر عوام کے دلوں جگہ بنائیں۔
ماخذ: http://www.icro.ir/