سوال: آپ کی نظر میں " قدس " کی تقدیر کیا ہے؟
جواب: قدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور اُنھیں واپس لوٹا دینا چاہیئے۔
سوال: اسرائیل کے پے در پے تجاوزات کا مقابلہ اور دفاع کرنے کےلئے " لبنانی حزب امل " نے بہت سے شہدا پیش کیا ہے، جنوب لبنان کےلئے آپ کی سفارش کیا ہے؟
جواب: سب کو آپس میں متحد ہونا چاہیئے اور اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اس متجاوز و غاصب ٹولے کے مقابل میں ڈٹ کر اقدام کرنا چاہیئے اور ان کے غاصب و ناجائز ہاتھ کو کاٹ دینا چاہیئے۔ اُصولی طور پر تمام مسلمانوں کی ذمہ داری ہےکہ قدس شریف کو آزاد کریں اور فساد و تباہی کے اس ناسور کا وجود کو اسلامی ممالک سے ہمیشہ کےلئے محو و نابود کریں۔
سوال: آپ نے اب تک امام موسی صدر کے بارے میں کیا اقدامات کیئے ہیں؟
جواب: جس وقت میں نجف میں تھا، ایک ٹیلی گرام، آقا یاسر عرفات اور دوسرا ٹیلی گرام، سوریہ کے لشکر " صمود " کے صدر کو ارسال کیا اور جب یہاں " لیبی " کا سفیر آیا، میں نے ان کے بارے میں گفتگو کی۔
مجھے اُمید ہےکہ وہ جلد از جلد لبنان لوٹیں اور اسرائیل کے خلاف اپنی سرگرمیوں اور جد و جہد کو مزید آگے بڑھائیں۔ میں افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس مسئلے نے مجھے بہت متاثر کیا اور دُعا بھی کرتا ہوں کہ انجام بخیر ہو۔
ماخذ: کلام امام دفتر نوزدہم؛ فلسطین و صہیونیزم، ص۱۲۴