یاسر عرفات، انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد پہلا غیرملکی مہمان تها۔ وہ انقلاب کی کامیابی کے چه دن بعد، 17 فروری 1980ء کو لبنان سے بای ایئر ایران پہنچے۔ ایران میں ایک ہفتہ دوران اقامت، رہبر کبیر انقلاب، دوسری انقلابی شخصیات اور مختلف گروہوں سے ملاقات کی۔
انتخاب ویب سائٹ کے مطابق، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ال او) کے سربراہ، جناب یاسر عرفات ایک اعلی سطح کا وفد کے ہمراہ 18 فروری 1980ء بوقت شام، عوامی اور سرکاری مستقبلین کے درمیان، ایــــران، مہرآباد ہوائی اڈے پہنچ گئے۔
عرفات تہران پہنچتے ہی کہا: ایرانیوں نے، وہ حصار جو فلسطینی بهائیوں کو اپنی گرفت میں لے رکها تها، توڑ دیا۔ ایران کا انقلاب، ہماری کامیابی کا ضامن ہے۔ ہم بهی امام خمینی کو، اپنے رہبر اور امام مانتے ہیں۔ بہت ہی جلد خوشگوار لہریں مشرق زمین سے پورے خطے میں آ پڑے گی۔ جتنا اندهیر زیادہ پهیلتا جائے اس قدر طلوع فجر صادق نزدیک تر آجائے گا اور انقلاب ایران میں یہ ہماری چشم دید ہے۔
پهر یاسر عرفات امام خمینی کے حضور شرفیاب ہوئے اور انقلاب اسلامی کی فتح کو، آپ اور ایرانی عوام کو تبریک وتہنیت کہتے ہوئے کہا: انقلاب اسلامی ایران واقعی میں زلزلہ تها جو کہ خطے کو دگرگوں کررکها ہے۔ اس دوران حجت الاسلام والمسلمین حاج سید احمد خمینی بهی موجود تهے۔
پی ال او کے سربراہ جناب عرفات نے بروز اتوار 18 فروری کو، بعض ایرانی شخصیات، منجملہ جناب ڈاکٹر بہشتی، آیت اللہ حسینعلی منتظری، ہاشمی رفسنجانی اور محمد علی ہادی کی موجودگی میں ریڈیو اور ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے، امام خمینی اور ایرانی قوم کو مخاطب قرار دیا اور کہا: نئے ایام کا آغاز ہوا چاہتا ہے، روشنی اور امیدوں سے مالا مال جو کہ پورے خطے کو روشنائی بخشے گی۔
جناب عرفات دوسرے دن، جناب حجت الاسلام حاج سید احمد خمینی اور ڈاکٹر ابراہیم یزدی (نائب وزیر اعظم) کے ہمراہ، سابق اسرائیل کے سفارتخانے پر حاضر ہوا اور اسی مکان کو فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے سرکاری ادارے کے عنوان سے افتتاح کیا۔ درحقیقت تہران میں اسرائیلی سفارت خانے کی جگہ، دنیا میں پہلا فلسطینی سفارت خانہ تها اور سرکاری طورپر اعلان کرایا گیا۔