حدیث نبوی[ص] کے مطابق " جو شخص شب و روز گزارے اور مسلمانوں کے امور کی فکر میں نہ رہے، وہ مسلمان نہیں ہے"
جماران خبررساں ویب سائٹ کے مطابق، بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی فرزند ڈاکٹر زہرا مصطفوی نے ایک طویل تحریری مقالے میں اظہار خیال کرکے لکھتی ہیں:
امام خمینی، فلسطینی بحران اور غاصب صہیونی ریاست کے قیام کے آغاز ہی سے، مسئلہ فلسطین پر بہت حساس تھے اور علانیہ مافی الضمیر کا اظہار فرماتے تھے۔ مواصلاتی نظام کی پابندیوں کے باوجود اپنے پیغامات کو منتقل کرنے کےلئے سختیاں برداشت فرماتے ہوئے آپ نے فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے ناانصافی اور ظلم کے حوالے سے لوگوں کو ہمیشہ خبردار کیا کرتے تھے۔ چنانچہ اس ضمن میں آپ فرماتے ہیں: " میں بیس سال سے "عالمی صیہونیت" کے خطرے سے متعلق دنیا کو خبردار کر رہا ہوں!!"
خانم مصطفوی نے مزید بیان کیا: امام خمینی کا یہ زاویہ نگاہ، دشمن شناسی کے حوالے سے ان کی دقت نظری اور ہوشیاری کی عکاسی کرتا ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا اور خاص کر مسلم دنیا کے سب سے زیادہ ماہر اور ذہین لوگ، اسرائیل کو صرف اپنا دشمن سمجھتے تھے اور ان کی نظریں اسی حد تک محدود تھیں، امام خمینی نے اس موضوع کو فلسطین اور صیہونی ریاست کے قیام سے کہیں زیادہ وسیع پیمانے پر لیتے ہوئے "عالمی صیہونیت" کے خطرے سے لوگوں کو باخبر کیا ہے۔
امام خمینی کی جانب سے اس موضوع کو سنجیدگی سے بیان کرنے کا مقصد، صرف الہی اقدار اور اسلامی فرائض کی انجام دہی ہے جو مظلوموں کی حمایت، حملہ آوروں کے خلاف مزاحمتی تحریک اور انسانی حقوق کے تحفظ کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ حدیث نبوی[ص] کے مطابق " جو شخص شب و روز گزارے اور مسلمانوں کے امور کی فکر میں نہ رہے، وہ مسلمان نہیں ہے"
ڈاکٹر صاحبہ کا کہنا تھا: اتفاق سے علاقائی ریاستوں کے قومی مفادات کا تحفظ بھی اسی مقدس تحریک کے گرد گھومتا ہے۔ اسی نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے آپ رحمت اللہ علیہ نے فرمایا: "اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو غور کرنا چاہئےکہ فساد کی اس جڑ کو اسلامی دنیا کے مرکز پر بونے کا مقصد صرف عرب ریاستوں کی عوام کو کچلنا نہیں بلکہ اس کے شعلے پورے مشرق وسطی کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں اور غاصب صہیونی ریاست کے قیام کے پس پردہ عزائم میں اسلامی دنیا پر صہیونی بالادستی اور ذخائر سے سر شار اکثر اسلامی ممالک پر تسلط، قائم کرنا ہے۔"
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ