انقلاب اسلامی کے عظیم الشان قائد، بانی اسلامی جمہوریہ ایران آیت اللہ العظمی امام خمینی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں: " شاہ کے خلاف قیام کی ایک بنیادی وجہ، ان کا اسرائیل کی مدد کرنا ہے ..."
جو لوگ فلسطین کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں وہ اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ امام خمینی نے فلسطینی عوام میں نئی روح پھونک دی جس نے مسیحائی دم کے ساتھ فلسطینیوں کے مردہ قیام کو دوبارہ حیات نو بخشا۔ فلسطین سے متعلق امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے اپنی ذمہ داری کو محسوس کیا تھا جس طرح حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت پر گہری نظر تھی۔ امام خمینی نے آغاز ہی سے ملت ایران کی تحریک کو خالص قومی اور ایرانی تحریک قرار دینے سے دریغ کرتے ہوئے تحریک کے آغاز سے ہی اسرائیل کے خلاف موقف اپنایا، کیونکہ الہی جوہر پر مبنی انقلاب کے بانی کےلئے ہرگز یہ بات گوارا نہ تھی کہ وہ اسرائیلی غاصب حکومت کو تسلیم کرے۔
مظلوموں کی حمایت کا احساس، انہیں امریکہ اور اسرائیل کے جرائم کے خلاف سکوت کی ہرگز اجازت نہیں دیتا تھا جس طرح افغانستان کے خلاف سوویت یونین کے جبر پر وہ ہرگز خاموش نہیں رہ سکے۔ اسی احساس نے علاقے کے عوام، خاص طور پر فلسطینی عوام میں ایک بنیادی تبدیلی کا بیج بویا جو واقعی طور پر فلسطینی عوام میں حیات نو کا باعث بنا۔
خانم زہرا مصطفوی کا کہنا تھا: امام خمینی اس بات کے معتقد تھےکہ مسلمانوں اور تمام انسانوں کی بنیادی مشکل کا راز، شیطانی قوتوں یعنی "عالمی صیہونیت" کا لوگوں کے امور پر تسلط اور حکمرانی پر مضمر ہے اور اس مشکل سے رہائی کا واحد راستہ، "عالمی صیہونیت" کے تسلط کے خلاف قیام ہے جو آپسی ہمدردی، یکجہتی اور اتفاق رائے سے حاصل ہوسکتا ہے۔
طبیعی سی بات ہےکہ فلسطین میں قائم غاصب صہیونی ریاست، ظلم کی بارز مثال ہونے کی بنیاد پر اس کے خلاف جد و جہد کو امام خمینی، اپنی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دے۔ اسی لئے آپ فرماتے ہیں: " شاہ کے خلاف قیام کی ایک بنیادی وجہ، ان کا اسرائیل کی مدد کرنا ہے ..."
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ