حضرت امام خمینی بھی ابراهیم خلیل(ع) کی طرح، سامراج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے کیونکہ امام خمینی اپنی ذات میں ایک امت اور ملت تھے۔
جماران کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے امام خمینی کے حرم مطھر میں حاضر ہوکر ﮨﺰﺍﺭﻭﮞ افراد ﮐﮯ ﭘﺮﺟﻮﺵ ﻣﺠﻤﻊ ﺳﮯ ﺧﻄﺎﺏ کے دوران کہا: امام خمینی کے مزار میں لوگوں کا عظیم اجتماع، امت اور امام امت کے درمیان مضبوط تعلق اور رابطے کی نشاندہی کرتا ہے۔
صدر مملکت نے امام خمینی کی رحلت کے بعد، گزشتہ 27 برسوں کے دوران، لوگوں کے دلوں میں امام خمینی سے عشق و محبت اور ان کے بتائے ہوئے اصولوں کی پیروی میں نمایاں اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے تاریخ کے اس سیاہ دور میں جہاں آیات الہی اور اسلامی ثقافت اور اصولوں کو اس وقت کے حکمرانوں کی جانب سے نظر انداز کیا جاتا تھا اور عوامی مطالبات پر کوئی توجہ دینے والا نہیں تھا، سامراج کے خلاف قیام کیا۔
انہوں نے مزید کہا: تاریخ کے اس دور میں جہاں ایک طرف لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات بٹھائی گئی تھی کہ شہنشاہیت ابدی اور ناقابل تبدیل نظام کا نام ہے وہی دوسری طرف عالمی استکبار نے دنیا کو مشرقی اور مغربی بلاک میں تقسیم کیا تھا اور مغربی تسلط سے رہائی کا مطلب مشرقی تسلط کو قبول کرنے کا مترادف تھا۔
ڈاکٹر روحانی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئےکہ سامراجی دنیا نے اس بات کو عام کیا تھا کہ دین اور مذہب کی حاکمیت کا دور ختم ہوچکا ہے اور کوئی بھی شخص اس بات پر قادر نہیں کہ اسلام کے مبانی اور قرآنی اصولوں کی روشنی میں معاشرے پر حکومت کرسکے کہا: حضرت امام خمینی بھی ابراهیم خلیل(ع) کی طرح، سامراج کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے کیونکہ امام خمینی اپنی ذات میں ایک امت اور ملت تھے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ