سنہ ۱۳۴۲ (1963)، کی عید کے دنوں جو ۲۵ شوال المکرم بھی تھا، روز شہادت حضرت امام صادق(ع) بھی تھا، شاہ کے کمانڈوں نے کسانوں کے لباس میں "مدرسہ فیضیہ" پر حملہ کیا، عوام اور طلاب کو سخت مارا پیٹا۔ تین دن تک قم میں یہی صورتحال جاری تھی۔ کہا جاتا ہےکہ اسی دن صبح کے وقت کمانڈوز پہلے امام کے گھر پر گئے۔ امام کے گھر پر مجلس عزا برپا تھی۔ کمانڈوں کا ارادہ تھا کہ وہاں بھی توڑ پھوڑ کریں۔ امام نے خود خطاب کیا اور واضح الفاظ میں دھمکی دی کہ اگر یہاں توڑ پھوڑ مچایا تو ملت سے کہوں گا تم لوگوں کو ٹکڑا ٹکڑا کر پھینک دیں۔ کمانڈوز بھی خوف کھا گئیں اور اسی روز سہ پہر کے وقت اسی مسئلہ نے بہت شور شرابہ کیا۔
برداشت ھایی از سیرہ امام خمینی؛ ج۴،ص۶۹۔