ناروا سلوک، نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے

ناروا سلوک، نظام کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے

اگر کوئی رہبر معظم انقلاب کا سچا پیروکار ہے تو اسے ہرگز کسی بھی جلسے کے نظم اور نسق کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کرنا چاہئے۔

تکریم امام خمینی[ح] کی مرکزی کمیٹی کے سیکرٹری نے رہبر معظم انقلاب کی نظر میں بعض افراد کی طرف سے جذباتی رویے پرمبنی ناروا سلوک کی روک تھام کےلئے اقدام کی ضرورت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یہ ان موارد میں سے ایک ہے جہاں سے دشمن ہمارے خلاف اپنا اثر و رسوخ استعمال کرسکتا ہے، لہذا ہمیں امام خمینی کی برسی کو منظم انداز میں منانے کی ضرورت ہے۔

جماران نامہ نگار رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام و المسلمین محمد علی انصاری نے "یوم آزادی خرم شہر" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: خرم شہر کی آزادی کے موقع پر انسان کی نگاہوں کے سامنے خدا کے سوا اور کچھ نہیں تھا۔ اس شہر کی آزادی میں شریک کمانڈرز، عوام، مجاہدین اور امام سبھی خدائی رنگ میں رنگے ہوئے تھے، یہی وجہ ہےکہ مدتوں گزرنے کے بعد آج بھی ان مناظر کو دیکھنے سے خدائی عطر کی خوشبو سے مشام معطر ہوتا ہے اور گویا اس لشکر خدا کے قدموں کی آہٹ سنائی دیتی ہے۔

انہوں نے اپنی گفتگو کے ایک اور حصے میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ رہبر معظم انقلاب کی نظر میں بعض لوگوں کی طرف سے جذباتی رویے پرمبنی افراطی سرگرمیوں کی روک تھام ضروری ہے جو بسا اوقات انقلابی مقاصد کے تحت انجام پاتی ہیں، کہا: اگر کوئی رہبر معظم انقلاب کا سچا پیروکار ہے تو اسے ہرگز کسی بھی جلسے کے نظم اور نسق کو سبوتاژ کرنے کی کوشش نہیں کرنا چاہئے۔ اس ضمن میں رہبر انقلاب کی پیروی ہم میں سے ہر ایک کے ثقافتی اور سماجی موضوعات کا حصہ ہونا چاہئے۔

انہوں نے آخر میں تاکید کرتے ہوئے کہا: ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی نشریات کو ابھی سے ہی برسی سے متعلق پروگرامز سے مخصوص کرنے کی ضرورت ہے، وگرنہ برسی قریب آتے ہی اس بات کا امکان پایا جاتا ہےکہ لوگوں کو مطلع کرنے کےلیے کافی وقت میسر نہ ہوسکے۔ 

جماران کے مطابق، اس نشست میں رہبر معظم انقلاب، وزارت داخلہ، پولیس فورس، تہران بلدیہ، وزارت خارجہ، وزارت صحت سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے مندوبین شریک تھے۔ مذکورہ اداروں کے نمائندوں نے امام خمینی کی برسی سے متعلق آمادگی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے اپنے پروگرامز کی تفصیلات بیان کی۔

 

حوالہ: جماران خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں