روزانہ کی تلاوت، ولی عصر (عج) کو ہدیہ کرنا چاہیئے

روزانہ کی تلاوت، ولی عصر (عج) کو ہدیہ کرنا چاہیئے

یاعلی! میں تمھیں سفارش کرتا ہوں کہ ہر حال میں قرآن کی تلاوت کرو کیوںکہ یہ دلوں کی بہار ہے۔

"فقیہ واحد خیر من الف عابد" ایک فقیہ، ہزار عبادت گزار عابد (مقبول العبادہ) سے افضل ہے۔ اس روایت کا مرکزی نقطہ یہ ہےکہ فقیہ نفوس کا محافظ ہے، لیکن عابد اپنے نفس کا محافظ ہے۔

جماران سائٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم کے اعلی سطح اور دورس خارج کے اساتذہ کی سالانہ نشست "عصر حاضر میں روحانیت کی ذمہ داریاں" کے موضوع پر، آیت اللہ العظمی وحید خراسانی کے بیت شریف میں منعقد ہوئی۔

اس نشست میں حضرت آیت الله العظمی شیخ وحید خراسانی نے اپنے بیانات کا کچھ اس طرح سے آغاز فرمایا:

بسم الله الرحمن الرحیم الحمدلله رب العالمین

و صلی الله علی سیدنا محمد و آله الطاهرین سیما بقیة الله فی الارضین و علی اعدائهم الی یوم الدین.

اس نشست میں ہماری یاد دہانیاں، "فذکر انما تنفع الذکری" کے باب سے ہے۔

آج ہم سب جہل میں ہیں لیکن سعادت مند وہ شخص ہے جو یہ جانتا ہو کہ وہ کچھ نہیں جانتا!

ہم کہاں سے آئیں ہیں؟ کہاں ہیں اور کہاں جائیں گے؟

پہلی اور آخری بات انسان کے بارے میں ہے، لیکن انسان کون ہے؟ جو کچھ انسانیت کا معیار ہے، وہ عقل ہے، لیکن خود عقل کیا ہے؟

اگر ہماری عقل مکمل ہوجائے، ہم نہ اپنے علم پر اور نہ ہی اپنے عمل پر مغرور ہوں گے، کیوں؟

کیوںکہ ممکن ہےکہ جو شخص خرید و فروخت کےلئے بازار جاتا ہے وہ ہماری نظر میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا ہو، لیکن اللہ تعالٰی کے مقربین میں سے ہو، لیکن ہم کو اچھی طرح پہنچانتے ہیں کہ ہوی و ہوس میں گرفتار اور اپنی کئے کے زنجیروں میں جھگڑے ہوئے ہیں؛ چنانچہ اگر ہماری عقل مکمل ہے تو ہم وہی انسان بن چکے ہیں؛ « وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ »۔

« إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ إِذَا ذُکِرَ اللّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ آیَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِیمَانًا وَعَلَى رَبِّهِمْ یَتَوَکَّلُونَ »

کیا ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں کہ "وعلی ربھم یتوکلون"، "و مما رزقناھم ینفقون" مال، اقتدار، علمی مقام، نفسانیہ کمالات، سب کے سب "ما رزقنا" میں خلاصہ ہوتا ہے۔

ہم کیا تھے؟ ہمارے پاس اپنا ہی کیا ہے؟ اور ہم کیا ہیں؟ کچھ بھی نہیں!!

پہلے ہم ایک گندا پانی تھے، لیکن اللہ تعالٰی نے اس قطرے کو "تین ظلمتوں میں" سے موجودہ شکل میں نکالا۔ ایک دماغ بھی ہمیں عطا کیا، لیکن اُس دماغ کے بارے ہم کیا جانتے ہیں؟

بعد میں فرمایا: « وَصَوَّرَكُمْ فَأَحْسَنَ صُوَرَكُمْ » صورت اس قدر حسین تھی کہ خود مصور نے یوں فرمایا ہے۔ « ثُمَّ أَنشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ » لیکن یہ خلق آخر کیا ہے؟ اور کیا کیا چیزیں اس میں پوشیدہ رکھیں گئیں ہیں؟    

کس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنھوں نے قرآن کو سمجھا؛ قرآن کی عبارات عوام کےلیے، اشارات خاص الخاص کےلئے، لطائف علما کےلئے اور قرآن کے حقایق انبیاء کےلئے ہیں۔

ہم سب کوشش کریں اور اپنے شاگردوں کو بھی سفارش کریں کہ ایک دن بھی قرآن کی تلاوت کو نہ بھولیں؛ رسول اللہ صلی اللہ علی وآلہ نے فرمایا: "یا علی! میں تمھیں سفارش کرتا ہوں کہ ہر حال میں قرآن کی تلاوت کرو کیوںکہ یہ دلوں کی بہار ہے"، جس طرح بہاری ہوا، مُردہ زمین کو زندہ کرتی ہے، قرآن کی تلاوت ہماری روح کو زندہ کرتی ہے اور زندہ ہونے کے بعد، اس میں معرفت کی کاشت پھل دیتا ہے۔ سردی کے موسم میں زمین سبز نہیں ہوتی، لیکن بہار میں جو بھی دانہ زمین  پر نیچھاور کرنے سے سبز ہوجاتا ہے۔ ہماری روح کی قرآن سے نسبت وہی نسبت ہے جو زمین کو بہار سے ہے۔ 

روزانہ کی تلاوت کا وظیفہ کبھی بھی نہیں چھٹنا چاہیئے اور اسے ولی عصر عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کو ہدیہ کرنا چاہیئے۔ اگر آج آپ اپنی قیمتی اور عزیز ترین چیزیں ولی عصر علیہ السلام کو ہدیہ کیا، آنحضرت بھی شبِ قدر جس وقت ہمارے نامۂ اعمال اور مقدرات کی کاپی، دستخط کےلئے ان کے حضور پیش کیا جائےگا، ہمارے ساتھ کیا سلوک کریں گے؟

اللہ سبحانہ و تعالٰی اور امام زمان علیہ السلام، یہ دو ہماری زندگی کی بنیاد و اساس ہیں۔ حوزہ علمیہ اور مدارس دینی کو انہی دو کلمے میں فنا ہونا چاہیئے۔

حوزہ کو استقلال اس وقت نصیب ہوگی جب یہ دو کلمے ہر جگہ اور سب پر حاکم ہوں۔ مراجع عظام کا کیا کام ہے؟

خلاصہ کلام یہ کہ ہماری ایک عمر گزر چکی لیکن ہم نے نہیں سمجھا؛

اللہ تعالٰی کو، فاطمہ زھراء سلام اللہ علیہا کی شکستہ پسلیوں کی قسم دیتے ہیں کہ حجۃ ابن الحسن اروحنا لہ الفدا کی نظر اور کرم کو ہمارے شامل حال فرمائے۔

حقیقتاً وہ لوگ خوش نصیب ہیں جنھوں نے دو کلمے "اللہ تعالٰی اور امام زمانہ علیہ السلام" کو فراموش نہیں کیا اور طریقہ بھی یہی ہےکہ ہم روز قرآن پڑھیں اور انھیں ہدیہ کریں، ان سے توسل کریں، چنانچہ یہ دو چیزیں ہماری مشکل کشا ہیں، ایک وہی توکل علی اللہ اور ولی اللہ سے توسل۔

 

ماخذ بمعہ تلخیص: جماران خبررساں ویب سائت

ای میل کریں