جماران رپورٹ کے مطابق، سپاہ قدس کے کمانڈر سردار سلیمانی نے علاقے کے بدلتے ہوئے حالات منجملہ عراق اور سوریہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج ایران اس قدر پائیدار اور پر امن ہے اللہ کے فضل و کرم سے جو علاقہ میں لا ثانی ہے؛ جمہوری اسلامی ایران کس نظام کے ساتھ قابل موازنہ ہے، ترکیہ کے ساتھ؟ یہ نظام کل بھی اس قدر حیثیت و قابلیت رکھتا تھا کہ آٹھ ہزار شہید اسلام کی خدمت میں تقدیم کرے اور آج بھی یہ نظام شایستگی اور حق رکھتا ہےکہ ہزاران لوگ اس کی راہ میں شہید ہوں۔
آٹھ ہزار لوگ یعنی ہر سال اس ملک کے ہزار افراد جوان اور اعلی ماہرین ایک عظیم ہدف اور گراں بہا شے تک پہنچنے کےلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہیں اور وہ قیمتی اور گراں قدر شے جس کی خاطر حضرت امام حسین (ع)، حضرت امیرالمومنین (ع) اور حضرت زہرا (س) کی تمام اولاد شہادت کے مقام پر فائز ہوئے، یہ اسلام تھا جو ہر چیز سے اعظم اور اعلی ہے۔
سردار قاسم سلیمانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج ہم اپنے درمیان اپنے گرانقدر شہدا اور خاص کر شہدائے مدافع حرم کی کمی کو شدت کے ساتھ محسوس کرتے ہیں کہا: شہدا، اپنی خواہشات، نفسانیت اور ذات سے گزر کر لقاء اللہ کے مقام پر فائز ہوئے۔
انھوں نے یہ بیان کرنے کے بعد کہ لقاء اللہ کی پہلی شرط دلی تمناوں اور چاہتوں اور وابستگیوں سے چشم پوشی کرنا اور گزرنا ہے، مزید فرمایا: آٹھ سال کے دفاع مقدس کے شہدا نے پوری ہوشیاری اور بصیرت کے ساتھ اللہ تعالی کی راہ میں جہاد کی۔
انھوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امام راحل (رح) ہم سب کی گردن پر بڑا حق رکھتے ہیں، کہا: جو کام انقلاب اسلامی کے کبیر و عظیم معمار نے کیا، جہان تشیع میں کوئی مرجع اور عالم انجام نہ دے سکا۔
مملکت عزیز کے سپاہ قدس کے کمانڈر نے مزید کہا: یہ امام (رح) کا ہنر تھا جنھوں نے خالص محمدی اسلام کو ایران کی عظیم ملت کے چار دیوار کی قد و قامت کے دائرہ میں احیا کیا۔ امام خمینی (رح) نے ایرانی قوم کا اسلام کے ذریعے بیمہ کیا۔
لشکر قدس کے عظیم کمانڈر نے مزید کہا: اسلامی نظام سے دفاع، اسلام کا دفاع کرنے کے برابر ہے اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی کے فرمایشات کی بناپر نظام کا تحفظ اور دفاع اوجب واجبات میں سے ہے۔ انقلاب اور اسلامی نظام کی حفاظت ناگزیر ہے یہاں تک اس کے اصلی صاحب امام زمانہ (عج) کے ہاتھوں تک پہنچے۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ