میرے والد کی ناگفتہ باتیں ابھی باقی ہیں

میرے والد کی ناگفتہ باتیں ابھی باقی ہیں

آن زلیخا از سپندان تا به عود // نام اشیا، جمله، یوسف کرده بود

"انتخاب" ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید حسن خمینی نے اپنے اینسٹاگرام کے پیچ پر لکہتا ہے:

السلام علیک یا امیرالمؤمنین یا على ابن ابى طالب(ع)

کل والد کا دن [روز پدر] ہے۔ یہ بات طبیعی ہےکہ سب اس روز، ہر وقت سے زیادہ، اپنے والد کا احترام اور قدر کرتے ہیں اور اگر والد سر، سرد تراب پر رکھ چکا ہو کو فاتحہ کی تلاوت سے یاد کرتے ہیں۔

میرے لئے جوانی کے ابتدائی سالوں سے، جبکہ میں میری عمر صرف تیئیس برس سے زیادہ نہیں تھی۔ جو کچھ  بچا ہوا ہے وہ صرف "والد کی یاد" ہے۔ سب سے شیرین ترین چیز، ان کے بارے میں بات کرنا ہے۔ یہ بات واضح ہےکہ امام ہماری نسل کی پوری ہویت و شناخت ہیں اور میں بھی اس قاعدہ سے مستثنی نہیں ہوں اور اسی خاطر اگرچہ والد "دادا" پر پورا پورا ایمان رکھتے تھے، لیکن میں نے اس کی قد و قامت میں سوائے "دادا" کچھ نہیں دیکھا؛ اپنی ہر چیز پر نظر ڈالتا تھا اور اس کی ہر چیز کو تلاش کرتا تھا۔ لیکن مجھے اعتراف کرنا چاہیئے کہ امام  کے بعد اور آپ کے سایہ میں، میرے لئے والد سب کچھ تھے، چنانچہ ابھی بھی میری نظر میں ایسا ہی ہے۔ نہیں معلوم کیوں ہمیشہ یہ احساس کرتا ہوں کہ میرے والد مظلوم تھے اور شاید یہ احساس دوسرے بھی رکھتے ہوں۔ ہمیشہ احساس کرتا ہوں کہ ابھی بھی ان کی ناگفتہ باتیں باقی ہیں، جبکہ یہ بھی سوچتا ہوں کہ شاید اگر زندہ رہتے تو مزید تکلیف دیکھتے۔

والد کا اچانک اور غیر مترقب انتقال، آج بھی ہمارے گھر کا تازہ داغ ہے۔ 

آن زلیخا از سپندان تا به عود // نام اشیا، جمله، یوسف کرده بود

(زلیخا نے سرسوں سے اگربتی تک، ہر چیز کا نام، یوسف رکھا تھا)















یہ تصویر میں نے "کینون ای ای ون" سے کھینچی ہے۔ بڑی اچھی یادیں ہیں، اس کیمرہ کے ساتھ  میں نے بہت سی تصویریں بنائی ہیں اور اچھا کھینچتا بھی تھا۔ یہ ان گنتی کی تصویریں میں سے ہے جس میں امام تصویر لینے کےلئے ایک لمحہ روکیں۔ امام (رح) تصویر لینے پر زیادہ خوش دیکھائی نہیں دیتے تھے۔ تصویر بتاتی ہے کہ موسم سرما کی ابتدا یا خزاں کے آخری دن تھے۔ (1988) ۱۳۶۷۔ جماران

 

ماخذ: انتخاب خبررساں ویب سائٹ

ای میل کریں