عدل وانصاف تاریخ انسانیت میں انسانوں کی آرزو

عدل وانصاف تاریخ انسانیت میں انسانوں کی آرزو

مساوات، کسی خاص گروہ، عوام یا کسی ایک ملک اور قوم کا مطالبہ اور خواہش نہیں ہے۔ یہ تو پوری تاریخ انسانیت میں تمام انسانوں کی دلی آرزو رہی ہے۔

دنیا ان لذتوں کے معنی میں جو ایک انسان اپنی زندگی کےلئے چاہتا ہے امیرالمومنین علی علیہ السلام کے نزدیک مکمل طور پر متروک ہے۔ آپ کا دنیا سے خطاب ہے "غری غیری" اے لذت، اے مادی زندگی کی خوبصورتی جا کر کسی اور کو فریب دے، علی کو فریب نہیں دے سکتی، یہ امیر المومنین علیہ السلام کا نعرہ ہے۔

مساوات، یعنی اگر ہمارے اس زمانے میں، اس معاشرے میں اور ان عوام کے درمیان جو حضرت امیر المومنین علیہ السلام سے خاص عقیدت و مودت رکھتے ہیں، آپ موجود ہوتے تو کس چیز پر آپ کی خاص تاکید ہوتی؟ یقینا عدل و انصاف اور مساوات پر۔

مساوات، کسی خاص گروہ، عوام یا کسی ایک ملک اور قوم کا مطالبہ اور خواہش نہیں ہے۔ یہ تو پوری تاریخ انسانیت میں تمام انسانوں کی دلی آرزو رہی ہے۔ یہ وہی چیز ہے جس کی جستجو آج بھی انسانیت کو ہے اور انبیاء الہی یا امیرالمومنین علیہ السلام جیسے اولیاء کے ادوار حکومت کے علاوہ، جو کبھی کبھی دیکھنے میں آئے، عدل و انصاف پر حقیقی معنی میں عمل نہیں ہو سکا۔

دنیا پرست افراد اور وہ لوگ جن کے دل مادی اور دنیوی چیزوں کی ہوس سے لبریز ہیں، کبھی بھی عدل اور مساوات قائم نہیں کر سکتے۔ عدل و انصاف قائم کرنے کےلئے ایک بے نیاز دل، قوی ارادے اور ثابت قدمی کی ضرورت ہے۔

امیر المومنین علیہ السلام اپنے گماشتہ افراد کو عدل و انصاف قائم کرنے کا حکم دیتے تھے، حالانکہ وہ امیر المومنین علیہ السلام کے درجے پر فائز نہیں تھے۔ معلوم ہوا کہ عدل و انصاف کے قیام کی ذمہ داری ہمارے دوش پر بھی ہے اس کےلئے ہمیں کوشش کرنی ہوگی۔ عوام کو بھی اس چیز کا مطالبہ کرنا چاہئے یہ چیز عوامی سطح پر رائج ہو جانی چاہئے، ہمارے عوام کا سب سے بڑا مطالبہ، عدل و انصاف ہونا چاہئے، داخلی امور میں بھی اور عالمی مسائل کے تعلق سے بھی۔

آج دنیا میں جو یہ بے انصافی اور عدم مساوات ہے اور بڑی طاقتوں کی جانب سے عالم انسانیت اور اقوام پر جو ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، اس بڑی لعنت سے مقابلہ اس مسلمان کی نظر میں اہم ترین فریضہ ہونا چاہئے جو اسلام کی حاکمیت کےلئے اسلامی جمہوریہ کے زیر سایہ زندگی بسر کر رہا ہے۔ یہ ہماری زندگی کا اہم ترین نعرہ ہونا چاہئے اندرونی اور بیرونی تمام مسائل میں۔

اگر ہم عدل و انصاف قائم کرنا چاہتے ہیں تو ہمارا سب سے پہلا قدم یہ ہونا چاہئے کہ ہم نصرت الہی پر یقین رکھیں اور اللہ تعالی سے اپنے قلبی رابطے کو مستحکم کریں۔

اگر ہم زندگی کے میدان میں اس صراط مستقیم کے راہرو بننا چاہتے ہیں جسے اسلام نے متعارف کروایا ہے تو اللہ سبحانہ و تعالی سے ہمارا رابطہ مضبوط و مستحکم ہونا چاہئے۔ یہ رابطہ دعا و نماز کے ذریعے اور گناہوں سے دوری کے ذریعے مضبوط ہوگا۔

 

http://urdu.khamenei.ir

ای میل کریں