یہ بات کہ دینداری سیاست سے جدا ہے اور علمائے اسلام کو اجتماعی وسیاسی امور میں حصہ نہیں لینا چاہیے، استعماری طاقتوں نے کہی اور مشہور کی ہے اس طرح کی باتیں بے دین افراد کہتے ہیں، کیا پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کے زمانہ میں سیاست دین سے جدا تھی؟
کیا اس دور میں کچھ افراد اہل علم اور کچھ سیاستدان اور حکام تھے؟۔۔۔
اس طرح کی باتیں استعماری طاقتوں اور ان کے سیاسی افراد نے اپنی طرف سے گڑھی ہیں تاکہ دین اسلام کو دنیاوی امور میں تصرف اور مسلمانوں کے معاشرہ کو منظم کرنے سے روک سکیں اور علماء کو آزادی وخود مختاری کی راہ میں ثابت قدم افراد سے جدا کریں، اس طرح وہ لوگوں پر تسلط اور ہماری دولت وثروت کو تباہ و برباد کرسکتے تھے اور یہی ان کا مقصد ہے۔۔۔
جب وہ شخص [انگریز فوجی] عراق میں تھا، پوچھا: یہ جو گلدستہ سے اذان دے رہا ہے، کیا اس سے برطانیہ کی سیاست کےلئے کوئی نقصان ہے؟
لوگوں نے کہا: نہیں!
کہا: پھر تو کوئی بات نہیں، اذان دینے دو۔۔۔
جی! انہیں آپ کی نماز سے کیا مطلب، وہ ہمارے خزانہ و معدن کو حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک ان کی اشیاء کی منڈی ہو، یہی وجہ ہے کہ ان کی پٹھو حکومتیں ہمارے صنعتی ہونے کی روک تھام کرتی ہیں اور وہ قدم قدم پر رکاوٹ پیدا کرتی ہیں یا وابستہ اور اسمبل کرنے والی صنعتیں لگاتی ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہم آدمی نہ ہوں، کیونکہ وہ آدمیوں سے ڈرتے ہیں اگر ایک آدمی پیدا ہوتا ہے تو اس سے ڈرتے ہیں، کیونکہ وہ اپنے جیسے افراد پروان چڑھاتا ہے اور اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور استبداد واستعمار اور پٹھو حکومت کا خاتمہ کردیتا ہے، لہذا جب بھی کوئی پیدا ہوتا ہے تو یا اسے قتل کردیتے ہیں یا جیل میں بند یا جلا وطن کردیتے ہیں یا اسے معاشرہ میں بدنام کردیتے ہیں کہ سیاسی ہے۔ یہ مولانا سیاسی ہیں!
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ بھی سیاسی تھے، یہ غلط پروپیگنڈہ سیاسی پٹھو کرتے ہیں تاکہ آپ لوگوں کو سیاست سے دور اور اجتماعی امور میں حصہ لینے سے روک سکیں، اس بات کا موقع نہیں دیتے کہ آپ خیانتکار اور قوم وملت اور اسلام مخالف سیاست کا مقابلہ کریں اور وہ جو چاہے کریں جو غلط کام بھی انجام دینا چاہیں، انجام دیں، انہیں کوئی روکنے والا نہ ہو۔
ولایت فقیہ، ص ۲۲