آستان کی رپورٹ کے مطابق، عید نوروز کے حوالے سے امام خمینی کا زوایہ نگاہ دوسرے لوگوں کے زاویہ نگاہ سے بالکل مختلف ہے، اس کی بنیادی وجہ، ان کا تمام امور میں خدا کو حاضر و ناظر جاننا ہے، اسی لئے "الہی ارني الاشياء كما هي" جیسے عرفانی جملے کی حقیقت کا آئینہ گویا آپ کی ذات میں دکھائی دیتا ہے۔
امام خمینی کے حضور میں جب کبھی عید نوروز کا تذکرہ ہوتا تو وہ " روح اور جان میں تعمیری تبدیلی " کو تغییر اور تبدل کے اعلا مرتبے کے عنوان سے دیکھتے تھے، عید نوروز کے حوالے سے امام خمینی کا یہ زاویہ نگاہ ان تمام زاویوں سے بہت مختلف ہے جس میں عید نوروز کو نیچرل میں محدود نوعیت کی تبدیلی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی نظر میں حقیقی عید وہی ہے جو روح اور جان میں تغییر و تحول کا سبب بنے اور یہ تبدیلی، معنویت اور قرب الہی کے اعلا مدارج کو طے کئے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔ اسی زاویہ دید کی روشنی میں حضرت امام خمینی، شہیدوں کو الہی مہمان جاننے کے ساتھ ضیافت الہی کو مہمان نوازی کے اعلا سطح کی ضیافت تصور کرتے ہیں اور اسی زاویہ نگاہ سے حقیقی عید کے حقدار شہیدوں کے وارثوں کو سمجھتے ہیں، اسی لئے حقیقت میں وہی لائق مبارک باد ہیں۔ امام خمینی [رح] کے اسی زاویہ نگاہ کے پس منظر میں شہداء، جانبازوں اور معلولین کے اہل خانہ کی تکریم عمل میں آتی ہے اور ان کی گود میں پروان چڑھنے والے عاشقوں اور دین کے خدمت گزاروں کی تربیت پر ان کا شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔
http://www.astaan.ir/fa