جماران کی رپورٹ کے مطابق، صدر مملکت حسن روحانی نے "یوم شہید" کے موقع پر تیسری نیشنل کانفرنس میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ " یوم شہید ایک عظیم دن ہے " کہا: شہداء نے ایثار اور فداکاری کا درس، قرآن و اهل بیت[ع] سے سیکھا ہے۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ پیغمبر اسلام(ص) کی رحلت کے بعد اسلام کی تاریخ ساز خاتون حضرت فاطمه زهرا(س) وہ پہلی فرد ہے جس نے شہادت کا راستہ اپنایا، کہا: خاتون جناں نے فدک کی حفاظت، پیامبر اسلام(ص) کے لائے ہوئے آئین کی پاسداری، ہدایت کے راستے کی نشاندہی اور حق بیانی کےلئے استقامت سے کام لیا اور اسی راہ میں آپ کو بہت سی مشکلات اور سختیوں کا سامنا کرنا پڑا اور آپ نے مظلومیت اور آنسوؤں کے ذریعے اپنی آواز کو اس وقت کے تمام مسلمان اور پوری تاریخ کے حریت پسند انسانوں تک پہنچایا ہے۔
حجت الاسلام روحانی نے اسلامی انقلاب کی راہ میں شہادت کے درجے پر فائز ہونے والے جوانوں اور آٹھ سالہ دفاع مقدس کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: جنگ کے محاذ میں شہداء کے فرزندوں نے امام حسین علیہ السلام کی یاد سے لبریز ہوکر، عاشورائی ثقافت کو اپناتے ہوئے استقامت اور پایداری کا بے نظیر کردار پیش کیا ہے اور رات کی تاریکی میں جہاد کرتے ہوئے درجہ شہادت پر فائز ہوکر داغ فراغ دینے والے اللہ کے سچے دوستوں سے زیارت عاشورا پڑھتے ہوئے وداع کیا ہے۔
صدر مملکت نے ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بعض موارد پر تنقید کرتے ہوئے کہا: کیوں ہم معاشرے میں ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے ہیں؟ کیوں ہم جھوٹ بولنے کو اپنی عادت بنا چکے ہیں؟ کیوں ہم ایک دوسرے کی توہین کرتے ہیں؟ کیوں ہم اپنی کمیونٹی میں اخوت اور اتحاد کی فضا پیدا کرنے کےلئے کوشش نہیں کرتے؟ ہم ایک قوم کے افراد ہیں، ہم سب کا مقصد عوام کی خدمت کرنا ہے، اسلامی انقلاب کا مقصد بھی اسلامی تعلیمات کی جانب راہنمائی اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہے اور اسی تناظر میں انقلابی وہ شخص ہے جو خدا کا مطیع ہو۔ رسول اللہ (ص) نے بھی مسلمان اسی کو کہا ہے جو دل و جان سے اللہ کے آگے تسلیم ہونے کے ساتھ اس کی زبان سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں۔
صدر مملکت نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: اہل بیت علیہم السلام کے مزارات، اسلامی جمہوریہ ایران کی ریڈ لائن ہیں، ہم کسی بھی صورت میں اس بات کو برداشت نہیں کرسکتے کہ دہشتگرد، اہل بیت علیہم السلام کے مزارات کی بے حرمتی کریں۔
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ