جناب غضنفر رکن آبادی، لبنان میں ایران کے سابق سفیر تھے جو منی کے دردناک حادثہ میں جان بحق ہوئے۔ ہمارے نمایندے نے آپ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے، بیرونی سیاست، ایران کے دوسرے ممالک سے تعلقات کے بارے میں اور انقلاب اسلامی کو ایران کی سرحدوں سے باہر پہنچانے اور مظلوموں کی حمایت کے متعلق امام خمینی(رح) کی رائے و نظر معلوم کیا، جسے ہم چند قسطوں میں پیش کریں گے:
جماران: امام خمینی نے بیرونی سیاست کے میدان میں، دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات برقرار کرنے کےلئے کیا خاص معیارات رکھتے تھے؟
رکن آبادی: امام(رح) خارجہ سیاست کے میدان میں، عالم اسلام کے مسلمانوں کی صورتحال اور عام طور سے دنیا کے تمام مظلوموں کے حالات پر خاص توجہ اور تاکید فرماتے تھے۔ انقلاب اسلامی کی کامیابی سے بیس سال پہلے، آپ نے فلسطین کی مظلوم عوام اور اسرائیل کی بربریت و جارحیت کے خلاف کئی بیان صادر فرمایا۔
جمہوری اسلامی ایران نے انقلاب کی کامیابی کے بعد سے آج تک، لبنان اور فلسطینی مقاومت کی حمایت میں، اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اپنے عظیم موقف پر طاقت کے ساتھ جما ہوا ہے۔ البتہ یہ موقف صرف فلسطین کی عوام تک محدود نہیں بلکہ دنیا کے جس جس کونے میں بھی کوئی مظلوم ہو، حضرتِ امام کی تاکید تھی کہ ان کی حمایت و پشت پناہی ہمارا شرعی فریضہ ہے۔ چنانچہ، خارجہ پالیسی میں، حضرت امام(رح) کا یہ موقف موجب بنی کہ ابتدائی دن سے جمہوری اسلامی ایران، عالمی سامراجی نظام کی نظروں میں آجائے اور انقلاب اسلامی کی کامیابی، ان کے ظالمانہ و جابرانہ کردار کے سامنے ایک بڑا مانع شمار ہو۔
ہم سب اس بات کے شاہد ہیں کہ عالمی طاقتوں نے انقلاب اسلامی ایران سے مقابلہ کےلئے کسی بھی کوشش سے گریز نہیں کی۔
جماران: امام کے ’’ نہ شرقی نہ غربی ‘‘ کے نعرے کے معنی کیا تھے؟
رکن آبادی: امام کی اس بات پر بڑا زور دیتے تھے کہ جمہوری اسلامی ایران کا نظام پوری دُنیا میں منفرد اور بے مثال ہے۔ اس نظام کی بنیادی امتیاز استقلال ہے، جبکہ دنیا کے ممالک، مشرق یا پھر مغرب کے پیرو اور کسی نہ کسی عالمی طاقت کے زیر نظر ہیں۔
امام نے اس نعرے سے، یہ بات دنیا والوں کےلئے واضح فرمایا کہ ہم ایک مستقل ملک ہیں اور جمہوری اسلامی ایران خاص منفرد و منحصر اور مثالی مملکت ہے اور ہم نے دنیا کے کسی بھی نظام کو نمونہ قرار نہیں دیا۔ ہمارے بنیادی آئیں کا سرچشمہ اسلام، قرآن اور دین مبین اسلام کے مضبوط ترین، اعلی اور بے نظیر اصول و دستور ہے۔ ان تمام کے با وجود، نظام کے مختلف حصوں میں اصلی و بنیادی فیصلے عوام ہی کے ہاتھ میں ہے۔
جاری ہے
ماخذ: جماران خبررساں ویب سائٹ