اخبار کے مطابق امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش پاکستان کے مرکزی صدر اطہر عمران نے کہا کہ گزشتہ دو ہفتے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 650 سے زائد شہید جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہوچکے ہیں، ہم اقوام متحدہ، او آئی سی اور عرب لیگ سے پوچهنا چاہتے ہیں کہ ان کو کس چیز نے فلسطین کی حمایت اور غاصب صیہونی ریاست کی مخالفت سے روکا ہوا ہے؟ کیا ان کو غزہ میں اٹهنے والی معصوم بچوں کی لاشیں نظر نہیں آتیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایس او پاکستان نے مسلمانانِ عالم کے خلاف ہونے والے ہر ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی ہے۔ چاہے وہ فلسطین کا مسئلہ ہویا بوسنیا کا، کشمیرکا ہو یا برما کا، وہ لبنان کا مسئلہ ہو یا شام و عراق کا، آئی ایس او نے بلاتفریق اپنے تمام مظلوم مسلمان بهائیوں کے لئے صدائے احتجاج بلند کی ہے اور ماضی میں تحریک حمایت مظلومین جہاں بهی چلائی، یہی وجہ ہے کہ جب امام خمینی نے سب سے پہلے فلسطینی مسلمانوں کی حمایت اور بیت المقدس کی آزادی کے لئے صدائے احتجاج بلند کی اور مسلمانانِ عالم کو ماہِ رمضان کے آخری جمعہ یعنی جمعۃالوداع کو یوم القدس کے عنوان سے منانے کا حکم دیا تو آئی ایس او پاکستان نے امام خمینی کے فرمان پر لبیک کہتے ہوئے فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان میں جمعۃ الوداع کو یوم القدس کے عنوان سے منانے کا اعلان کیا، اس اعلان کے ساته ہی پاکستان میں موجود اسرائیلی گماشتوں نے صیہونی ایماء پر کبهی کوئٹہ میں یوم القدس کے دن فلسطین سے اظہار ہمدری کرنے والوں کو خون میں نہلایا تو کبهی کراچی کی سر زمین پر خون بہایا۔
اطہر عمران کا کہنا تها کہ اس سال بهی یوم القدس سے صرف ایک ہفتہ قبل کراچی میں آئی ایس او پاکستان کے دو سابق یونٹس صدور شہید عدیل عباس اور شہید حیدر عباس کو نشانہ بناکر اسرائیلی ایجنٹ ہونے کا ثبوت دیا لیکن یہ اسرائیلی گماشتے شاید اس بات کا ادراک نہیں رکهتے کہ آئی ایس او پاکستان کے جوان اپنے مظلوم فلسطینی بهائیوں کی حمایت سے ہرگز پیچهے نہیں ہٹ سکتے، ہم اس سال ایک بار پهر بهرپور انداز میں یوم القدس مناکر قدس کی آزادی کی تحریک کو جلا بخشیں گے۔