انقلاب اسلامی کے شروع ہی ميں مرحوم امام خمينی نے ثقافتی اور تہذيبی انقلاب کے مسئلہ کو پيش کيا اور بہت سے ملک کے تعليمی ادارے بند ہوگئے تو مختلف ممالک سے لوگ آئے تاکہ اس بات کو ملاحظہ کريں کہ امام خمينی نے جو ثقافتی انقلاب کی بات کو کہی ہے، آخر اس کا راز کيا ہے؟ کيونکہ اس سے پہلے بھی چین میں ثقافتی انقلاب کی بات ''مائو'' نے کی تھی تو اہل فکر و نظر اور سياسی لوگ ايران آئے تاکہ ديکھيں امام خمينی کيا کرنا چاہتے ہيں۔
ليکن افسوس کہ ايسے حالات سامنے آئے کہ امام خمينی اپنے آرمان کو صحيح طريقے سے بيان نہ کر سکے، اس کو عملی جامہ نہ پہنا سکے، چونکہ ابھی کچھ ہی دن کامیابی سے گذرے تھے کہ آٹھ سالہ جنگ ہم پر مسلّط کر دی گئی جو کہ ملک کا سب سے اہم مسئلہ بن گئی اور شيطان صفت افراد اسلامی انقلاب کے خلاف، متحد ہوگئے، لہٰذا اگر کوئی يہ نتيجہ نکالے کہ بيرونی دباو اور فوجي محاصرہ اور اقتصادی پابندی اور طرح طرح کی مشکلات ہمارے لئے کھڑی کی گئيں، وہ سب صرف اس لئے کيا گيا کہ امام خمينی کا ثقافتی انقلاب کامياب نہ ہو سکے۔ اس جملہ ميں کچھ نہ کچھ ربط ضرور ہے اور اس کو بعيد از امکان نہيں سمجھنا چاہيئے۔
آپ اپنے اطراف ایک نظر دوڑیں اور دیکھیں کہ یہ مظالم اسلام کے نام پر، کیوں کئے جا رہا ہے؟
کیوں بے رحمی کے ساتھ ہزاروں کو قتل کرکے ان کے سر، جدا کئے گئے؟
اور جو لوگ حيوانات کی حفاظت کےلئے انجمن بناتے ہيں اور چند جانور کےلئے مظاہرہ کرتے ہيں، وہ لوگ بھی انسانوں پر اتنے ظلم و ستم کے بعد بيٹھے ديکھتے رہے!
کيا اس کا سبب ثقافتی اور تہذيبی مسئلہ کے علاوہ کچھ اور تھا؟
اسلام ايک فکر اور فرہنگ ثقافت کا نام ہے تو گويا دشمن فکر اور فرہنگ سے ڈرتے ہيں۔ صرف يہی ہے کہ ہم کو ثقافتی کام کرنا ہے، ہم زيادہ سے زيادہ اپنی ذمہ داری کو انجام ديں اور اس بات کو اپنے ذہن سے نکال ديں کہ يہ فکری اور فرہنگی بحثيں بے فائدہ ہيں اور ملک ميں جو کچھ بھی مشکل ہے اس کا تعلّق صرف اقتصاد اور خارجی سياست و غيرہ جيسے مسائل سے ہے۔